کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 388
خاتمہ ہو جائے ﴿اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً﴾ میں بیان کردہ یہ پانی کی مثال ہے اور اللہ تعالیٰ حق و باطل کی اسی طرح مثال بیان کرتاہے۔
آیت کے اگلے حصے ﴿وَ مِمَّا یُوْقِدُوْنَ عَلَیْہِ فِی النَّارِ﴾ میں آگ کی مثال ہے۔ چناں چہ سونا، چاندی، تانبا اور لوہا وغیرہ تمام دھاتوں کو جب صاف کیا جاتا ہے تو آگ ان کی میل کچیل کو دور کر کے اس کندن کو علیحدہ کر دیتی ہے جس سے نفع لیا جاتا ہے اور میل وغیرہ ضائع ہو جاتی ہے۔ یہی حال خواہشات کا ہے مومن انسان کا دل انہیں باہر نکال پھینکتا ہے جیسے پانی کا ریلا یا آگ میل کچیل کو علیحدہ کر دیتے ہیں ۔
۲۔ امثال الکامنۃ (پوشیدہ مثالیں ):
جس مثال میں لفظ تمثیل کے ساتھ صراحت نہ کی گئی ہو لیکن وہ ایجاز میں رہتے ہوئے دلفریب معنی پر دلالت کرے لیکن جب اسے اس کے مشابہ امور کی طرف منتقل کیا جائے تو وہ خوب اپنا اثر دکھائے۔ اس قسم کی درج ذیل مثالیں دی جاتی ہیں ۔
۱۔ جن میں (خَیْر الاُمورِ الوَسَط) کا معنی پایا جاتا ہے یعنی بہترین کام وہ ہے جس میں میانہ روی پائی جائے۔
ا۔ سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿لاَّ فَارِضٌ وَّ لَا بِکْرٌ عَوَانٌ بَیْنَ ذٰلِکَ﴾ (البقرہ: ۶۸)
ب۔ نفقہ (خرچ) کے بارے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَالَّذِیْنَ اِِذَا اَنفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَلَمْ یَقْتُرُوْا وَکَانَ بَیْنَ ذٰلِکَ قَوَامًا.﴾ (الفرقان: ۶۷)
ج۔ نماز کے بارے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ لَا تَجْہَرْ بِصَلَاتِکَ وَ لَا تُخَافِتْ بِہَا وَ ابْتَغِ بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلًا.﴾ (الاسراء: ۱۱۰)
د۔ اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کے بارے فرمایا:
﴿وَ لَا تَجْعَلْ یَدَکَ مَغْلُوْلَۃً اِلٰی عُنُقِکَ وَ لَا تَبْسُطْہَا کُلَّ الْبَسْطِ﴾ (الاسراء: ۲۹)