کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 382
مبحث: 18
امثال القرآن
حقائق کو جب کسی خوبصورت قالب میں ڈھال دیا جائے تو ان کے معانی اور اہداف ایسی صورت اختیار کر لیتے ہیں جس کی بدولت وہ یقینی چیزوں کے معیار کے مطابق عقل وشعور کے بہت قریب ہو جاتے ہیں ۔ تمثیل وہ سانچہ ہے جس میں معانی ومفاہیم ایک زندہ صورت میں ظاہر ہو کر ذہن میں پیوست ہو جاتے ہیں ۔ تمثیلات میں غائب کو حاضر اور عقل میں آنے والی چیز کو حسی سے تشبیہ دی جاتی ہے اور دیکھنے کو دیکھنے والے پر قیاس کیا جاتا ہے۔ کتنے ہی معانی ایسے ہوتے ہیں جنہیں تمثیل خوبصورتی کا لباس پہنا دیتی ہے چناں چہ دل اسے قبول کرنے اور عقل اسے سمجھنے پر مجبور ہو جاتی ہے اور تمثیل قرآن کریم کا ایک انداز بیان ہی نہیں بلکہ یہ اس کا ایک اعجاز بھی ہے۔
کچھ علماء کرام نے قرآن کریم کی امثال پر علیحدہ سے تالیفات کی ہیں ۔ بعض نے اپنی کتب میں ایک عنوان کے تحت انہیں کا ذکر کیا ہے۔ چناں چہ ابوالحسن ماوروی نے اس پر ایک مستقل کتاب لکھی ہے اور سیوطی نے ’’الاتقان‘‘ میں اور ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’اعلام الموقعین‘‘ میں اس پر عنوان قائم کیا ہے۔
جن امثال میں کسی چیز کو اس کی نظیر سے تشبیہ دی گئی ہو اور دونوں کا حکم برابر ہو، قرآن کریم میں ایسی مثالوں کو تلاش کیا جائے تو ان کی تعداد چالیس سے اوپر بنتی ہے۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب میں بیان کیا ہے کہ وہ مثالیں بیان کرتا ہے۔ فرمایا:
﴿وَتِلْکَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ.﴾ (الحشر: ۲۱)
ایک اور مقام پر فرمایا:
﴿وَ تِلْکَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ وَ مَا یَعْقِلُہَآ اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ.﴾ (النعکبوت: ۴۳)
اور فرمایا:
﴿وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِیْ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ کُلِّ مَثَلٍ لَعَلَّہُمْ