کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 378
حج ایک ایسی سیاحت ہے جس سے نفس کو مشقت اٹھانے کی عادت پڑتی ہے اور انسان کی بصیرت اللہ تعالیٰ کے اس کی مخلوق میں چھپے رازوں کو دیکھتی ہے، یہ ایک عالمی کانفرنس ہوتی ہے جس میں مسلمان ایک ہی میدان میں جمع ہوتے ہیں اور انہیں ایک دوسرے کی جان پہچان اور ایک دوسرے سے مشاورت کا موقع ملتا ہے۔ روزہ نفس پر قابو پانے، نفسیاتی عزیمت کو تیز کرنے، قوت ارادی کو مضبوط کرنے اور خواہشات سے روکنے کا باعث ہے۔ یہ وہ معاشرتی مظہر ہے جس میں تمام مسلمان پورا مہینا کھانے پینے کے ایک ہی نظام کے ساتھ گزارتے ہیں جس طرح ایک خاندان ایک ہی گھر میں رہتا ہو۔ ان تمام فرض عبادات کی ادائیگی مسلمان آدمی میں ایسا شعور پیدا کرتی ہے جس سے وہ اپنی شرعی ذمہ داریوں کا احساس کرتا ہے اور اخلاق کی ہر فضیلت کو پانے کے لیے تگ ودو کرتا ہے۔ اللہ رب العزت فرماتے ہیں : ٭ ﴿کُلُّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ رَہِیْنَۃٌ.﴾ (المدثر: ۳۸) ٭ ﴿کُلُّ امْرِیٍٔ بِمَا کَسَبَ رَہِیْنٌ.﴾ (الطور: ۲۱) ٭ ﴿لَہَا مَا کَسَبَتْ وَ عَلَیْہَا مَا اکْتَسَبَتْ﴾ (البقرہ: ۲۸۶) قرآن کریم ایسے بہترین فضائل کی ترغیب دیتا ہے جو نفس کو دینی امتزاج کی عادت ڈالتے ہیں مثلاً صبر، سچائی، انصاف، احسان، بردباری، درگزر اور تواضع وغیرہ۔ انفرادی تربیت کے بعد اسلام خاندان کی بنیاد کی طرف منتقل ہوتا ہے کیوں کہ خاندان معاشرے کا بیج ہے۔ چناں چہ جنسی خواہشات کی تکمیل اور صاف ستھری نسلِ انسانی کی بقاء کے لیے اسلام نے شادی کو مشروع کیا، نیز شادی میں خاندانی تعلقات محبت، شفقت، دلی سکون اور حسن معاشرت سے ہی قائم ہوتے ہیں ۔ اسی طرح مرد اور عورت کے کاموں اور ذمہ داریوں کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مِنْ اٰیٰتِہٖٓ اَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْٓا اِلَیْہَا وَ جَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّۃً وَّرَحْمَۃً﴾ (الروم: ۲۱)