کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 376
قرآن فرد کی تربیت میں اس کی شعوری آزادی اور احساسات کا پورا پورا خیال کرتا ہے۔ قرآن عقیدہ توحید کے ذریعے مسلمان کے شعور کو اجاگر کرتا ہے جو اسے اوہام وخرافات سے نجات دلاتا اور خواہشات پر ستیسے اس کی گردن آزاد کراتا ہے تاکہ بندہ خالص اللہ کے لیے یکسو ہو کر اس کے علاوہ ہر کسی سے بے نیاز ہو جائے کیوں کہ خالق کی موجودگی میں مخلوق کی ضرورت نہیں ۔ وہ خالق جسے کمال مطلق حاصل ہے، وہی ساری مخلوق کو نوازتا ہے، وہ اکیلا خالق اور اکیلا معبود ہے، نہ اس سے پہلے کوئی تھا اور نہ ہی اس کے بعد کوئی ہوگا، وہ ہر چیز پر قادر، ہر چیز کو جاننے والا اور ہر چیز کو گھیرنے والا ہے اور اس جیسی کوئی چیز نہیں ۔ سارا عالَم مخلوق ہے جسے اللہ نے پیدا کیا اور اللہ ہی طرف لوٹ کر جائے گا نیز جب اللہ تعالیٰ نے چاہا یہ عالم فنا ہو جائے گا، عقلی اور دینی لحاظ سے یہی عقیدہ سب سے کامل ہے۔ اللہ رب العزت قرآن میں فرماتے ہیں : ﴿مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ.﴾ (الفاتحہ: ۳) ٭ ﴿ہُوَ الْاَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاہِرُ وَالْبَاطِنُ وَہُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ.﴾ (الحدید: ۳) ٭ ﴿کُلُّ شَیْئٍ ہَالِکٌ اِلَّا وَجْہَہٗ لَہُ الْحُکْمُ وَ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ.﴾ (القصص: ۸۸) ٭ ﴿ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ خَالِقُ کُلِّ شَیْئٍ فَاعْبُدُوْہُ﴾ (الانعام: ۱۰۲) ٭ ﴿وَکَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرًا.﴾ (الاحزاب: ۲۷) ٭ ﴿وَ اللّٰہُ بَصِیْرٌ بِمَا یَعْمَلُوْنَ.﴾ (البقرہ: ۹۶) ٭ ﴿اَ لَا اِِنَّہٗ بِکُلِّ شَیْئٍ مُّحِیْطٌ.﴾ (فصلت: ۵۴) ٭ ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ.﴾ (الشوریٰ: ۱۱) ٭ ﴿لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ وَ ہُوَ یُدْرِکُ الْاَبْصَارَ وَ ہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ.﴾ (الانعام: ۱۰۳) قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وحدانیت بیان کرنے کے لیے عقلِ سلیم پر ایسے قطعی دلائل پیش کرتا ہے جن کے سامنے شکوک وشبہات اور جدال ٹھہر نہیں سکتے۔ فرمایا: