کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 375
الفقرات من کتاب ’’فی ظلال القرآن‘‘ بتصرفٍ)۔ ۳۔ تشریعی اعجاز: اللہ تعالیٰ نے انسان میں بہت سے جذبات وویعت کیے ہیں ، جو انسانی نفس پر عمل کرتے ہوئے زندگی کے مختلف پہلوؤں میں اثرانداز ہوتے ہیں ۔ عقل انسان کو بہت سی لغزشوں سے بچاتی ہے لیکن غیر مناسب خواہشات انسانی عقل پر حملہ آور ہوتی ہیں تو عقل ان تمام حملوں کو روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ اس لیے ضروری تھا کہ انسان کو سیدھا رکھنے کے لیے اس کے جذبات کی ایسی تربیت کی جائے جس سے انسان مہذب بنے اور بھلائی وکامیابی کی طرف راغب ہو۔ انسان فطری طور پر میل جول کو پسند کرتا ہے، اسے دوسروں کی ضرورت ہوتی ہے اور دوسرے لوگوں کو اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسانی آبادی ایک دوسرے سے تعاون کو معاشرتی ضرورت قرار دیتی ہے۔ بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ انسان خود غرضی اور اپنی برتری دکھانے کے لیے ظلم کرتا ہے چناں چہ اگر لوگوں کو کسی ایسے قانون کے بغیر چھوڑ دیا جائے جس میں ان کے علاقائی قواعدوضوابط اور ان کی معاشی زندگی کے احوال کا نظم ونسق ہو اور اسی طرح ان کے حقوق اور عزتوں کی حفاظت ہو تو ان کے معاملات انتشار کا شکار ہو جائیں ۔ اس لیے ہر انسانی معاشرے کے لیے ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جس کے ذریعے اسے قابو میں رکھا جا سکے اور اس کے افراد کے مابین عدل وانصاف کیا جا سکے۔ ایک فرد کی تربیت کا معاشرے کی اصلاح سے بہت گہرا تعلق ہے جس کی کڑیاں ایک دوسرے سے الگ نہیں ہو سکتیں ۔ فرد کی اصلاح ہی معاشرے کی اصلاح ہے یعنی معاشرہ تبھی درست ہوگا جب ایک فرد کی اصلاح ہوگی۔ انسانیت نے اپنی تاریخ کے مختلف ادوار میں مذاہب، نظریات، نظم ونسق اور قوانین کے ایسے مختلف رنگ دیکھے ہیں جن کا ہدف یہ تھا کہ ایک اچھے معاشرے میں ہر فرد بہترین زندگی گزار سکے لیکن ان میں کوئی بھی رنگ (قانون) بہتری اور عظمت کی اس حد تک نہیں پہنچ سکا جہاں تک قرآن اپنی معجزانہ قانون سازی کی وجہ سے پہنچ گیا۔ قرآن فرد کی تربیت سے ابتداء کرتا ہے کیوں کہ فرد معاشرے کی ایک اینٹ ہے۔ نیز