کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 369
’’ہم نے علم والے لوگوں کے لیے تفصیل سے نشانیاں بیان کی ہیں ۔‘‘
﴿اُنْظُرْ کَیْفَ نُصَرِّفُ الْایٰتِ لَعَلَّہُمْ یَفْقَہُوْنَ.﴾ (الانعام: ۶۵)
’’دیکھیے ہم نے کس طرح پھیر پھیر کے آیات بیان کیں تاکہ یہ سمجھ جائیں ۔‘‘
﴿قَدْ فَصَّلْنَا الْایٰتِ لِقَوْمٍ یَّفْقَہُوْنَ.﴾ (الانعام: ۹۸)
’’ہم نے سمجھ دار قوم کے لیے تفصیل کے ساتھ نشانیاں بیان کیں ۔‘‘
اسی طرح قرآن علم کی بدولت مسلمان کو رفعت عطا کرتا ہے۔
قرآن کہتا ہے:
﴿یَرْفَعْ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ﴾ (المجادلہ: ۱۱)
’’اللہ تعالیٰ تم میں سے ایمان اور علم والوں کے درجات بلند کرتا ہے۔‘‘
نیز عالم اور جاہل برابر نہیں ہو سکتے، قرآن کہتا ہے:
﴿قُلْ ہَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ.﴾ (الزمر: ۹)
’’آپ کہہ دیں ! جن لوگوں کے پاس علم ہے اور جن کے پاس علم نہیں ، کیا برابر ہیں ؟‘‘
اسی طرح قرآن ایک مسلمان کو حکم دیتا ہے کہ وہ اپنے رب سے علم کی دولت کا سوال کرے۔
﴿فَتَعٰلَی اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ وَ لَا تَعْجَلْ بِالْقُرْاٰنِ مِنْ قَبْلِ اَنْ یُّقْضٰٓی اِلَیْکَ وَحْیُہٗ وَ قُلْ رَّبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا.﴾ (طہ: ۱۱۴)
’’اللہ تعالیٰ بلند وبرتر (اور) برحق ذات ہے آپ وحی پورا ہونے سے پہلے قرآن میں جلدی نہ کریں اور کہیں اے میرے رب میرے علم میں اضافہ فرما۔‘‘
اس قرآن میں اللہ تعالیٰ نے آسمان، زمین اور حیوانات ونباتات سے متعلقہ تمام علوم کو جمع کیا اور ان علوم کو اپنی ذات سے ڈرنے کا باعث قرار دیا ہے۔ فرمایا:
﴿اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَاَخْرَجْنَا بِہٖ ثَمَرٰتٍ مُّخْتَلِفًا اَلْوَانُہَا وَ مِنَ الْجِبَالِ جُدَدٌ بِیْضٌ وَّ حَمْرٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُہَا وَ غَرَابِیْبُ سُوْدٌ. وَ مِنَ النَّاسِ وَ الدَّوَآبِّ وَ الْاَنْعَامِ مُخْتَلِفٌ اَلْوَانُہٗ کَذٰلِکَ اِنَّمَا