کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 368
ایک اور جگہ فرمایا: ﴿وَفِی الْاَرْضِ اٰیٰتٌ لِّلْمُوْقِنِیْنَ. وَفِیْ اَنفُسِکُمْ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ.﴾ (الذاریات: ۲۰،۲۱) ’’اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں اور تمہارے اندر بھی، کیا تم دیکھتے نہیں ۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿اَفَلَا یَنْظُرُوْنَ اِِلَی الْاِِبِلِ کَیْفَ خُلِقَتْ. وَاِِلَی السَّمَآئِ کَیْفَ رُفِعَتْ.﴾ (الغاشیہ: ۱۷۔۱۸) ’’کیا اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ ان کی تخلیق کیسے ہوئی اور آسمان کیسے بلند کیا گیا ہے۔‘‘ ان آیات میں غور و فکر اور فہم وعقل کا علمی احساس دلایا گیا ہے۔ رب العالمین فرماتے ہیں : ﴿کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّکُمْ تَتَفَکَّرُوْنَ.﴾ (البقرۃ: ۲۱۹) ’’اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اسی طرح نشانیاں واضح کرتا ہے تاکہ تم غوروفکر کرو۔‘‘ ﴿تِلْکَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ.﴾ (الحشر: ۲۱) ’’یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غوروفکر کریں ۔‘‘ ﴿کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَ﴾ (یونس: ۳۴) ’’ہم غوروفکر کرنے والے لوگوں کے لیے اسی طرح تفصیل کے ساتھ نشانیاں بیان کرتے ہیں ۔‘‘ ﴿اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَایٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَ.﴾ (الرعد: ۳) ’’بے شک اس میں غوروفکر کرنے والی قوم کے لیے نشانیاں ہیں ۔‘‘ ﴿کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الْایٰتِ لِّقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ.﴾ (الاعراف: ۳۲) ’’علم والے لوگوں کے لیے ہم اسی طرح تفصیل سے آیات کو بیان کرتے ہیں ۔‘‘ ﴿قَدْ فَصَّلْنَا الْایٰتِ لِّقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ.﴾ (الانعام: ۹۷)