کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 367
جس کے ساتھ غوروفکر کرنے کی قرآن نے ترغیب دی ہے، اس میں وہ خوب ثابت اور راسخ ہو جاتا ہے اور اس کے ساتھ کسی قسم کا کوئی ٹکراؤ اور تعارض نہیں رہتا۔ آج علوم اپنی ارتقاء کو چھو رہے ہیں ، مسائل کی بھی بھرمار ہے لیکن ان میں سے ثابت ہونے والی کوئی بھی چیز آیاتِ قرآن کے معارض نہیں ہے اور یہ ایک بہت بڑا اعجاز ہے۔
قرآن کریم انسان کو اس عظیم کائنات کے بارے صحیح اور درست سوچ رکھنے کا نظریہ دیتا ہے جو کہ اللہ کے ساتھ ایمان لانے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
قرآن کریم مسلمان کو زمین وآسمان کی مخلوقات میں غوروفکر کرنے کی ترغیب دلاتا ہے۔ قرآن کہتا ہے:
﴿اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّہَارِ لَاٰیٰتِ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ. الَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰی جُنُوْبِہِمْ وَ یَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ہٰذَا بَاطِلًا سُبْحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ.﴾ (آل عمران: ۱۹۰،۱۹۱)
’’بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے اور رات اور دن کے بدلنے میں عقلوں والوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں ۔ وہ لوگ جو کھڑے، بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غورو فکر کرتے ہیں ، اے ہمارے رب! تو نے یہ بے مقصد پیدا نہیں کیا، تو پاک ہے، سو ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔‘‘
اسی طرح قرآن انسان کو اس کے وجود، آباد زمین اور آس پاس کے ماحول میں غوروفکر کرنے کی دعوت دیتا ہے:
﴿اَوَلَمْ یَتَفَکَّرُوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ مَا خَلَقَ اللّٰہُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَمَا بَیْنَہُمَآ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ اَجَلٍ مُّسَمًّی﴾ (الروم: ۸)
’’کیاانہوں نے اپنے بارے غوروفکر سے کام نہیں لیا۔ اللہ نے آسمان وزمین اور ان کے درمیان موجو دہر چیز کو حق کے ساتھ اور ایک مدت کے لیے پیداکیا ہے۔‘‘