کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 356
کلامِ عرب میں نہیں ہے۔ ۴۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ قرآن کریم کا اعجاز مستقبل کے بارے دی گئی غیب کی خبروں کی وجہ سے ہے جن کی اطلاع وحی کے بغیر ممکن نہیں ۔ اسی طرح اس میں گزشتہ واقعات کی خبر ہے۔ جس کا صدور ایک اُمِّی آدمی سے بعید ہے جس کا اہلِ کتاب سے کوئی واسطہ تک نہیں تھا۔ اس کی چند ایک مثالیں ملاحظہ فرمائیں : ٭ بدر والوں کے بارے فرمایا: ﴿سَیُہْزَمُ الْجَمْعُ وَیُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ.﴾ (القمر: ۴۵) ’’جماعتیں عنقریب شکست کھائیں گی اور پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے۔‘‘ ٭ بیت اللہ میں داخل ہونے کے بارے فرمایا: ﴿لَقَدْ صَدَقَ اللّٰہُ رَسُوْلَہٗ الرُّؤْیَا بِالْحَقِّ﴾ (الفتح: ۲۷) ’’اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے خواب کو سچ کر دکھایا۔‘‘ ٭ مسلمانوں کے کی خلافت کے بارے فرمایا: ﴿وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُم فِی الْاَرْضِ﴾ (النور: ۵۵) ’’اللہ نے ان لوگوں سے جو تم میں سے ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے، وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں زمین میں ضرور ہی جانشین بنائے گا۔‘‘ ٭ رومیوں کے غلبہ کے بارے فرمایا: ﴿غُلِبَتِ الرُّوْمُ. فِیْٓ اَدْنَی الْاَرْضِ وَ ہُمْ مِّنْ بَعْدِ غَلَبِہِمْ سَیَغْلِبُوْنَ.﴾ (الروم: ۲،۳) ’’ رومی مغلوب ہوگئے۔ سب سے قریب زمین میں اور وہ اپنے مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آئیں گے۔‘‘ اسی طرح غیب کی تمام خبروں بشمول قصائصِ قرآن اولیٰ کے متعلق فرمایا: ﴿تِلْکَ مِنْ اَنْبَآئِ الْغَیْبِ نُوْحِیْہَآ اِلَیْکَ مَا کُنْتَ تَعْلَمُہَآ اَنْتَ وَ لَا