کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 352
یَاْتُوْنَ بِمِثْلِہٖ وَلَوْ کَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ ظَہِیْرًا.﴾ (الاسراء: ۸۸) ’’آپ کہہ دیجیے اگر جن اور انسان اس جیسا قرآن لانے کے لیے اکٹھے ہو جائیں تو ایک دوسرے کے ممدو معاون ہونے کے باوجود اس جیسا (کلام) نہیں لاسکتے۔‘‘ ۲۔ پھر دس سورتیں لانے کا چیلنج کیا فرمایا: ﴿قُلْ فَاْتُوْا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِہٖ مُفْتَرَیٰتٍ وَّادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ. فَاِلَّمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَکُمْ فَاعْلَمُوْٓا اَنَّمَآ اُنْزِلَ بِعِلْمِ اللّٰہِ﴾ (ہود: ۱۳،۱۴) ’’آپ کہہ دیں کہ ان جیسی دس خود ساختہ سورتیں ہی لے آؤ اور اگر تم سچے ہو تو اللہ کے علاوہ جسے چاہو ملا لو، (اور) اگر وہ (آپ کا چیلنج) قبول نہ کریں تو سمجھ لیں یہ (قرآن) اللہ کے علم سے نازل کیا گیا ہے۔‘‘ ۳۔ اس کے بعد انہیں چیلنج کیا گیا کہ ایک سورت اس جیسی بنا لاؤ۔ فرمایا: ﴿اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰہُ قُلْ فَاْتُوْا بِسُوْرَۃٍ مِّثْلِہٖ﴾ (یونس: ۳۸) ’’یا وہ کہتے ہیں کہ یہ قرآن خود ساختہ ہے؟ آپ کہہ دیجیے کہ اس جیسی ایک سورت لے آؤ۔‘‘ پھر اس کو ان الفاظ میں دہرایا۔ ﴿وَ اِن کُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا فَاتُوْا بِسُوْرَۃٍ مِّن مِّثْلِہٖ﴾ (البقرہ: ۲۳) ’’اگر تم لوگ ہمارے اپنے بندے پر نازل کردہ کلام میں شک کرتے ہو تو تم بھی اس جیسی ایک سورت لے آؤ۔‘‘ جو شخص عرب کی تاریخ اور ان کی لغت سے تھوڑی بہت دلچسپی رکھتا ہے اسے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل کے ان عوامل کا ادراک ہو جائے گا جن کی بدولت ان کی زبان میں رقت آئی اور اس کی زبان کو تہذیب ملی اور ان لہجوں کو بہتری ملی جو شعرونثر کی صورت میں فخروادب کے بازاروں میں گونجتے تھے۔ یہاں تک کہ فصاحت وبلاغت اور فن خطابت کی تمام تر رعنائیاں