کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 345
۳۔ مفہومِ غایت:
اللہ تعالیٰ کے فرمان:
﴿فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ﴾ (البقرہ: ۲۳۰)
کا مطلب ہے کہ وہ پہلے خاوند کے لیے تب حلال ہوگی جب اس نے کسی اور آدمی کے ساتھ نکاح کی شرائط کے مطابق نکاح کیا۔
۴۔ مفہومِ حصر:
جیسے فرمان باری تعالیٰ:
﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْن.﴾ (الفاتحہ: ۴)
کا مفہوم ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے علاوہ کسی کی عبادت کی جا سکتی ہے اور نہ ہی کسی سے مدد مانگی جا سکتی ہے۔ یہ آیت مفہوم کے لحاظ سے صرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی عبادت کرنے اور اسی سے ہی مدد مانگنے پر دلالت کرتی ہے۔
مفہوم سے دلیل لینے میں اختلاف:
مفہوم کی مذکورہ بالا اقسام کو حجت بنانے کے بارے میں اختلاف ہے، جب کہ صحیح بات یہ ہے کہ یہ درج شرائط کے ساتھ حجت بن سکتی ہیں ۔
۱۔ مذکور اکثر استعمال نہ ہوتا ہو:
مثلاً اللہ تعالیٰ کے فرمان:
﴿وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ﴾ (النساء: ۲۳)
میں حجور کا کوئی مطلب نہیں ہے کیوں زبائب عموماً ازواج کی حجور میں ہی ہوتی ہیں ۔
۲۔ مذکورہ چیز واقع کے بیان کے لیے نہ ہو:
جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان:
﴿وَمَنْ یَّدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰہًا آخَرَ لَا بُرْہَانَ لَہٗ بِہٖ﴾ (المومنون: ۱۱۷)
میں ’’لَا بُرْہَانَ لَہٗ‘‘ کا کوئی مفہوم نہیں ہے کیوں کہ حقیقت یہ ہے کہ ہر معبود باطل کے