کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 344
۱۔ مفہومِ صفت ۲۔ مفہومِ شرط ۳۔ مفہومِ غایت ۴۔ مفہومِ حصر ۱۔ مفہومِ صفت: اس کی تین صورتیں ہیں : ۱۔ مشتق، ۲۔ حال، ۳۔ عدد۔ ۱۔ مشتق: اس سے معنوی صفت مراد ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿اِِنْ جَائَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَاٍِ فَتَبَیَّنُوْا﴾ (الحجرات: ۶) میں لفظ فاسق سے سمجھ آرہی ہے کہ اگر غیر فاسق (عادل) خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور اس کا مطلب یہ ہوا کہ عادل آدمی کی خبرِ واحد کو قبول کرنا واجب ہے۔ ۲۔ حال: آیت: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ وَ مَنْ قَتَلَہٗ مِنْکُمْ مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآئٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ﴾ (المائدہ: ۹۵) میں خطاکار سے حکم کی نفی کی دلیل ہے؛ کیوں کہ جزاء واجب ہونے کے لیے (لفظ متعمداً میں ) عمد کی تخصیص کی گئی ہے۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ غلطی سے شکار کرنے والے پر جزاء واجب نہیں ہے۔ ۳۔ عدد: اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿اَلْحَجُّ اَشْہُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ﴾ (البقرہ: ۱۹۷) کا مفہوم یہ ہے کہ حج کے مہینوں کے علاوہ مہینوں میں احرامِ حج باندھنا درست نہیں ہے۔ اسی طرح آیت: ﴿فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً﴾ (النور: ۴) سے یہ بات سمجھ آرہی ہے کہ اس سے کم یا زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں ۔ ۲۔ مفہوم شرط: آیت: ﴿وَاِِنْ کُنَّ اُولَاتِ حَمْلٍ فَاَنْفِقُوْا عَلَیْہِنَّ﴾ (الطلاق: ۶) کا مطلب یہ ہے کہ غیر حاملہ عورتوں پر خرچ کرنا واجب نہیں ہے۔