کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 34
مرتبہ ہے۔ جس کی (آسمانوں میں ) اطاعت کی جاتی ہے۔ اور تمہارا ساتھی دیوانہ نہیں ہے۔ اس نے اس (فرشتے) کو آسمان کے کھلے کنارے پر دیکھا بھی ہے اور یہ غیب کی باتوں کو بتلانے میں بخیل بھی نہیں ۔‘‘
نیز قرآن کریم کے بارے میں فرمایا:
﴿اِِنَّہٗ لَقُرْاٰنٌ کَرِیمٌ. فِیْ کِتَابٍ مَکْنُوْنٍ. لَا یَمَسُّہُ اِِلَّا الْمُطَہَّرُوْنَ﴾ (الواقعہ: ۷۹۔۷۷)
’’بے شک یہ قرآن کریم ہے، چھپی ہوئی کتاب میں ہے، جسے صرف پاکیزہ مخلوق ہی چھوتی ہے۔‘‘
سابقہ آسمانی کتابوں میں کسی کو بھی یہ امتیاز نہیں ملا، کیوں کہ وہ مخصوص وقت کے لیے تھیں ، اللہ تعالیٰ نے سچ ارشاد فرمایا:
﴿اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ﴾ (الحجر: ۹)
’’بے شک ہم نے ہی اس نصیحت (والی کتاب) کو اتارا اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں ۔‘‘
قرآن کا پیغام انسانوں تک ہی نہیں بلکہ یہ جنات کے لیے بھی ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَاِِذْ صَرَفْنَا اِِلَیْکَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ یَسْتَمِعُوْنَ الْقُرْاٰنَ فَلَمَّا حَضَرُوْہُ قَالُوْا اَنْصِتُوا فَلَمَّا قُضِیَ وَلَّوْا اِِلٰی قَوْمِہِمْ مُنْذِرِیْنَ. قَالُوْا یَاقَوْمَنَا اِِنَّا سَمِعْنَا کِتَابًا اُنْزِلَ مِنْ بَعْدِ مُوْسٰی مُصَدِّقًا لِمَا بَیْنَ یَدَیْہِ یَہْدِیْ اِِلَی الْحَقِّ وَاِِلٰی طَرِیقٍ مُسْتَقِیْمٍ. یَاقَوْمَنَا اَجِیبُوْا دَاعِی اللّٰہِ وَاٰمِنُوْا بِہٖ﴾
(الاحقاف: ۳۱۔۲۹)
’’اور یاد کرو! جب ہم نے جنوں کی ایک جماعت کو آپ کی طرف متوجہ کیا کہ وہ قرآن سنیں ، پس جب (نبی کے) پاس پہنچ گئے تو (ایک دوسرے سے) کہنے لگے: خاموش ہو جاؤ، پھر جب پڑھ کر ختم ہو گیا تو اپنی قوم کو خبردار کرنے کے لیے لوٹ گئے۔ کہنے لگے: اے ہماری قوم! ہم نے یقینا وہ کتاب سنی ہے جو موسیٰ علیہ السلام کے بعد نازل کی گئی، جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے، جو سچے دین اور راہ