کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 339
مبحث: 16 منطوق اور مفہوم معانی پر الفاظ کی دلالت کبھی بولی جانے والی کلام کے منطوق سے حاصل ہوتی ہے۔ وہ دلالت واضح ہو یا احتمال اسی طرح اس میں عبارت مقدر یا غیر مقدر، اور کبھی اس کا حصول کلام کے مفہوم سے ہوتا ہے، اس کا حکم منطوق کے حکم کے موافق ہو یا مخالف۔ اسی چیز کو منطوق اور مفہوم کا نام دیا جاتا ہے۔ منطوق کی تعریف اور اقسام منطوق: لفظ جس پر محلِ نطق میں دلالت کرے، یعنی اس کی دلالت ان حروف کے مادہ سے ہوگی جس سے وہ لفظ بولا جا رہا ہے، اس کی تین اقسام ہیں ۔ ۱۔ نص، ۲۔ ظاہر، ۳۔ مؤول نص: جو واضح طور پر خود اپنا معنی ادا کرے اور اس میں کسی دوسرے معنی کا احتمال نہ ہو، جیسے اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَ سَبْعَۃٍ اِذَا رَجَعْتُمْ تِلْکَ عَشَرَۃٌ کَامِلَۃٌ﴾ (البقرہ: ۱۹۶) میں عشرہ کا وصف کاملہ ذکر کے ایسے احتمال کو ختم کر دیا گیا جس میں مجازی طور پر عشرہ کا اطلاق ہوتا ہے اور نص کا یہی مقصد ہوتا ہے ایک قوم کہتی ہے کہ کتاب وسنت میں نص کا وجود بہت نادر ہے لیکن امام الحرمین نے ان کا خوب رد کیا ہے وہ کہتے ہیں : نص کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ مستقل طور پر اپنا معنی ادا کرے اور اس میں کسی احتمال یا تاویل کی کوئی گنجائش نہ ہو۔ اس قسم کی نص اگرچہ صیغوں کی بناوٹ کے لحاظ سے کم ہے لیکن حالیہ اور