کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 338
﴿وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَۃُ فَاقْطَعُوْٓا اَیْدِیَہُمَا﴾ (المائدہ: ۳۸) تو یہاں سبب اور حکم کے اختلاف کی وجہ سے مطلق کو مقید پر محمول نہیں کیا جائے گا اور اس میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ صاحبِ ’’البرہان‘‘ کہتے ہیں : اگر مطلق کو مقید کرنے کی کوئی دلیل مل جائے تو اسے قبول کیا جائے گا وگرنہ مطلق کو اس کے اطلاق پر اور مقید کو اس کی قید پر چھوڑ دیا جائے کیوں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے عربوں کی زبان میں ہم سے خطاب فرمایا ہے اور ضابطہ یہ ہے کہ جب اللہ سبحانہ وتعالیٰ کسی چیز میں کسی صفت یا شرط کے ساتھ حکم دیں ، پھر کوئی اور حکم مطلق وارد ہو تو اسے دیکھا جائے گا، اگر اس کی کوئی ایسی اصل نہ ہو جس کی طرف اس مقید حکم کو لوٹایا جا سکے تو اسے اس کے ساتھ مقید کرنا واجب ہوگا اور اس کے علاوہ اس کی کوئی اصل موجود ہو تو ان دونوں میں کسی ایک کی طرف بھی لوٹانا غیر مناسب ہوگا۔