کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 331
انہوں نے آیت: ﴿وَ عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ﴾ (البقرہ: ۱۸۴) کی تلاوت کرنے کے بعد فرمایا: یہ آیت منسوخ نہیں ہے بلکہ اس کا حکم بوڑھے مرد اور عورت کے لیے باقی ہے جو روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں ، وہ ہر دن ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں اس لحاظ سے ’’یُطِیْقُوْنَہٗ‘‘ کا معنی استطاعت رکھنا نہیں ہوگا بلکہ اس کا معنی ہوگا ’’اگر انہیں روزہ رکھنے سے بہت زیادہ مشقت اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہو۔‘‘ ملاحظہ: بعض حضرات نے اس کلام میں لانا فیہ کو مقدر مانا ہے۔ اس کے مطابق عبارت یوں ہوگی۔ ﴿وَ عَلَی الَّذِیْنَ لَا یُطِیْقُوْنَہٗ﴾ ’’جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں ۔ (وہ فدیہ دے دیں )۔‘‘ ۴۔ آیت: ﴿یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الشَّہْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیْہِ قُلْ قِتَالٌ فِیْہِ کَبِیْرٌ﴾ (البقرہ: ۲۱۷) کو سورۃ توبہ کی آیت: ﴿وَ قَاتِلُوا الْمُشْرِکِیْنَ کَآفَّۃً کَمَا یُقَاتِلُوْنَکُمْ کَآفَّۃً وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ.﴾ (التوبہ: ۳۶) نے منسوخ کر دیا ہے۔ جب کہ بعض کے مطابق قتال کا حکم حرمت والے مہینوں کے علاوہ دیگر مہینوں میں عام ہے اور یہاں نسخ نہیں ہے۔ ۵۔ آیت: ﴿وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا وَّصِیَّۃً لِّاَزْوَاجِہِمْ مَّتَاعًا اِلَی الْحَوْلِ غَیْرَ اِخْرَاجٍ﴾ (البقرہ: ۲۴۰) آیت: ﴿وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ اَرْبَعَۃَ اَشْہُرٍ وَّ عَشْرًا﴾ (البقرہ: ۲۳۴) سے منسوخ ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پہلی آیت اس صورت میں محکم ہے جب عورت نہ گھر سے نکلے اور نہ ہی آگے نکاح کرے، جب کہ دوسری آیت عدت بیان کرنے کے لیے ہے۔ لہٰذا ان دونوں میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ ۶۔ آیت: ﴿لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ وَ اِنْ تُبْدُوْا مَا فِیْٓ اَنْفُسِکُمْ اَوْ تُخْفُوْہُ یُحَاسِبْکُمْ بِہِ اللّٰہُ﴾ (البقرہ: ۲۸۴)