کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 330
ہیں ہم ان میں سے کچھ ذکر کرتے ہیں اور ان پر اپنی طرف سے تعلیق بھی ذکر کریں گے۔
۱۔ آیت: ﴿وَ لِلّٰہِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُ فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِ ﴾ (البقرہ: ۱۱۵)
آیت: ﴿فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ﴾ (البقرہ: ۱۴۴)
سے منسوخ ہے۔
جب کہ درست بات یہ ہے کہ یہ آیت منسوخ نہیں ہے کیوں کہ صحیحین میں ثابت ہے کہ سفر میں سواری پر نفل نماز ادا کرنے، اسی طرح خوف اور مجبوری کی حالت میں اس کا حکم باقی ہے۔ جب کہ دوسری آیت پانچ فرض نمازوں کے لیے ہے اور صحیح بات یہ ہے کہ یہ بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے کے حکم کو منسوخ کرتی ہے۔
۲۔ آیت: ﴿کُتِبَ عَلَیْکُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَ کُمُ الْمَوْتُ اِنْ تَرَکَ خَیْرَ نِ الْوَصِیَّۃُ لِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ﴾ (البقرہ: ۱۸۰)
کے بارے کہا گیا ہے کہ یہ آیتِ میراث یا حدیث
((اِنَّ اللّٰہَ قَدٓ اَعطٰی کُلَّ ذِی حَقٍّ حَقَّۃُ فَلَا وَصِیَّۃَ لِوَارثٍ۔))
(رواہ ابوداؤد والترمذی وقال: حسن صحیح) سے منسوخ ہے۔
۳۔ آیت: ﴿وَ عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ﴾ (البقرہ: ۱۸۴)
کو اس سے اگلی آیت
﴿فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ﴾ (البقرہ: ۱۸۵)
نے منسوخ کر دیا ہے کیوں کہ صحیحین میں سیدنا سلمہ ابن اکوع رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ جب آیت:
﴿وَ عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ﴾ (البقرہ: ۱۸۴)
نازل ہوئی تو جو شخص روزہ نہ رکھنا چاہتا وہ فدیہ دے دیتا یہاں تک کہ اس کے بعد والی آیت نازل ہوئی جس نے اسے منسوخ کر دیا۔
لیکن سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے مطابق یہ آیت منسوخ نہیں ہوئی بلکہ محکم ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ ، عطاء رحمہ اللہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا،