کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 328
ہے۔ اس آیت نے ﴿کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ﴾ (البقرہ: ۱۸۳) کو منسوخ کر دیا کیوں کہ اس آیت کا تقاضا یہ تھا کہ جس طرح پہلے لوگوں پر نماز عشاء پڑھنے یا سونے کے بعد اگلی رات تک کھانا پینا اور جماع حرام تھا، اسی طرح تمہارے اوپر بھی ہے۔ جیسا کہ اس بارے ابنِ ابی حاتم نے بیان کیا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب آیت ﴿کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ﴾ (البقرہ: ۱۸۳) نازل ہوئی تو یہ حکم دے دیا گیا کہ جب کوئی آدمی رات کی نماز پڑھ لے یا سو جائے تو اس پر کھانا پینا اور بیویاں حرام ہو جاتی ہیں ۔ امام احمد اور حاکم وغیرہ نے بھی ایسی ہی روایت بیان کی ہے اس میں ہے: پھر اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی: ﴿اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَآئِکُمْ﴾ (البقرہ: ۱۸۷) ۲۔ پہلے حکم کے برابر حکم لانا: مثلا: آیت ﴿فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ﴾ (البقرہ: ۱۴۴) میں بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے کا حکم منسوخ کر کے کعبہ کی طرف نماز پڑھنے کا حکم دے دیا گیا۔ ۳۔ پہلے حکم سے مشکل حکم لانا: جیسے آیت: ﴿وَ الّٰتِیْ یَاْتِیْنَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِّسَآئِکُمْ فَاسْتَشْہِدُوْا عَلَیْہِنَّ اَرْبَعَۃً مِّنْکُمْ فَاِنْ شَہِدُوْا فَاَمْسِکُوْہُنَّ فِی الْبُیُوْتِ﴾ (النساء: ۱۵) میں زانیہ عورت کو گھر میں محبوس کرنے کا حکم ہے تو اس حکم کو منسوخ کر کے ﴿الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِأَۃَ جَلْدَۃٍ﴾ (النور: ۲) لا کر کوڑے مارنے اور شادی شدہ کو