کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 326
دونوں گرہوں کے اقوال کے خلاف ہے۔ (انظر الاتقان: ۲/۲۴)
کہا جاتا ہے کہ آیت اور اس سے حاصل ہونے والا حکم ایک دوسرے کے لیے لازم وملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں کیوں کہ آیت حکم کے لیے دلیل ہوتی ہے۔ چناں چہ جب آیت منسوخ ہوگی تو اس کا حکم بھی منسوخ ہو جائے گا وگرنہ لوگ شک وشبہ میں مبتلا ہو جائیں گے۔
اس کا جواب یہ ہے کہ اس تلازم کو تب تسلیم کیا جائے گا جب شارع علیہ السلام نے تلاوت کے منسوخ ہونے اور حکم کے باقی رہنے پر کوئی دلیل بیان نہ کی ہو۔ جب صرف تلاوت کے منسوخ ہونے اور حکم کے باقی رہنے پر کوئی دلیل آجائے تویہ تلازم باطل ہو جائے گا اور یہ شک وشبہ بھی اسی دلیل شرعی کے ساتھ باطل ہو جائے گا جس نے تلاوت کے نسخ اور حکم کے بقاء کو ثابت کیا ہے۔
نسخ کی حکمت:
نسخ کی بہت سی حکمتیں ہیں : جن میں کچھ درج ذیل ہیں :
۱۔ بندوں کی مصلحتوں کا خیال
۲۔ لوگوں کے حالات بدلنے کے ساتھ ساتھ اندازِ دعوت میں تبدیلی پیدا کر کے قانون سازی میں تبدیلی کرتے ہوئے اسے کمال تک پہنچانا۔
۳۔ حکم ماننے یا نہ ماننے میں مکلف کا امتحان وآزمائش۔
۴۔ امت کے لیے بھلائی اور آسانی کا ارادہ کیوں کہ نسخ میں اگر زیادہ سخت حکم آجائے تو اس میں ثواب زیادہ ہے اور اگر نسخ میں تخفیف آجائے تو سہولت اور آسانی ہے۔
متبادل یا غیر متبادل کے لیے نسخ:
نسخ کبھی متبادل کے لیے ہوتا اور کبھی غیر متبادل کے لیے نسخ کیا جاتا ہے۔ یعنی اس لحاظ سے اس کی قسمیں ہیں :
۱۔ نسخ لا کر اس کے متبادل کوئی چیز نہ لانا
۲۔ نسخ لا کر اس کے متبادل کوئی چیز لانا
۱۔ نسخ لا کر اس کے متبادل کوئی چیز نہ لانا:
جیسے آیت
﴿یٰاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِِذَا نَاجَیْتُمُ الرَّسُوْلَ فَقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیْ نَجْوَاکُمْ