کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 323
۴۔ سنت کا سنت سے نسخ:
اس کی چار اقسام ہیں :
(۱) سنتِ متواترہ کا سنتِ متواترہ سے نسخ (۲) احاد کا احاد سے نسخ
(۳) احاد کا سنتِ متواترہ سے نسخ (۴) سنتِ متواترہ کا احادہ سے نسخ
پہلی تین اقسام جائز ہیں ، لیکن چوتھی قسم میں وہی اختلاف ہے جو قرآن کو سنت احاد سے منسوخ کرنے میں تھا۔ جمہور کے اس کے عدم جواز کے قائل ہیں ۔ رہا اجماع اور قیاس تو نسخ کے بارے صحیح بات یہی ہے کہ ان دونوں سے قرآن وسنت کو مسنوخ کرنا جائز نہیں ہے۔
قرآن میں نسخ کی اقسام
قرآن کریم میں نسخ تین اقسام ہیں :
۱۔ تلاوت اور حکم دونوں کا منسوخ ہونا
۲۔ تلاوت کا باقی رہنا اور حکم کا منسوخ ہونا
۳۔ تلاوت کا منسوخ ہونا اور حکم کا باقی رہنا
۱۔ تلاوت اور حکم دونوں کا منسوخ ہونا:
اس کی مثال امام مسلم وغیر کی بیان کردہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی وہ روایت ہے، جس میں وہ فرماتی ہیں : ’’حرمتِ رضاعت کے بارے قرآن میں دس بار کی رضاعت نازل ہوئی تھی پھر انہیں پانچ بار کی معروف رضاعت سے منسوخ کر دیا گیا‘‘ فرماتی ہیں :
((فَتُوُفِّیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَھُنَّ مِمَّا یُقْرَأُ مِنَ القُرْآنِ۔))
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو قرآن میں اس کی تلاوت ہوتی تھی، سے ظاہر تو یہ ہو رہا ہے کہ اس کی تلاوت باقی ہے لیکن ایسا نہیں ہے کیوں کہ یہ آیت مصحفِ عثمانی میں نہیں ہے اور اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ اس سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا قریبی وقت ہے، زیادہ واضح بات یہ ہے کہ اس کی تلاوت منسوخ ہوگئی لیکن تمام لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خبر ہوئی تھی اس لیے جب آپ کی وفات ہوئی تو کچھ لوگ اس کی تلاوت کیا کرتے تھے۔