کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 32
خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ۔)) ’’میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے بہت ہی خوبصورت گھر بنایا ،لیکن ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، چناں چہ لوگ اس میں گھومتے ہوئے تعجب کرتے ہیں اور کہتے ہیں ، کاش! اس اینٹ کی جگہ خالی نہ ہوتی، وہ اینٹ میں ہوں اور میں خاتم الانبیاء ہوں ۔‘‘ (متفق علیہ) قرآن کریم تمام انسانیت کے لیے پیغام الٰہی ہے، یہ بات قرآن وسنت کے بے شمار دلائل سے ثابت ہے، جیسے: ﴿قُلْ یٰٓا أَ یُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعًا﴾ (الاعراف: ۱۵۸) ’’(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ فرما دیں : اے لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں ۔‘‘ ﴿تَبَارَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہٖ لِیَکُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرًا.(الفرقان: ۱) ’’بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر حق وباطل میں فرق کرنے والی کتاب نازل فرمائی، تاکہ وہ تمام جہان والوں کو تنبیہ فرمائے۔‘‘ حدیث رسول میں ہے: ((وَکَانَ کُلُّ نَبِیٍّ بُعِثَ اِلٰی قَوْمِہِ خَاصَّۃٌ ، وَبُعِِثْتُ اِلَی النَّاسِ کَافَّۃً۔)) ’’ہر نبی خاص اپنی قوم کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا، لیکن مجھے تمام لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہرگز کوئی نبی نہیں آئے گا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ﴾ (الاحزاب: ۴۰) ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں ، لیکن اللہ کے پیغمبر اور خاتم