کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 314
مبحث: 14 ناسخ اور منسوخ آسمانی شریعتیں لوگوں کے عقائد، عبادات اور معاملات کی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے رسولوں پر نازل ہوتی رہیں ۔ ان میں عقیدہ ایک ایسی چیز ہے جس میں کوئی ردوبدل نہیں ہوتا کیوں کہ یہ توحید الوہیت اور توحید ربوبیت پر مشتمل ہے اور تمام انبیاء علیہم السلام نے اسی کی دعوت دی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ.﴾ (الانبیاء: ۲۵) ’’اور ہم نے آپ سے پہلے جس رسول کو بھی بھیجا اس کی طرف یہ وحی کی کہ (وہ کہہ دیں ) میرے (اللہ کے) علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ہے اس لیے تم میری ہی عبادت کرو۔‘‘ عبادات اور معاملات کے بنیادی اہداف مثلاً تہذیبِ نفس، صالح معاشرتی نظام اور تعاون واخوت کے تعلق جیسی چیزیں یکساں ہیں لیکن ہر امت کے مطالبات دوسری امت سے مختلف ہیں ۔ ہو سکتا ہے کہ ایک چیز ایک امت کے لیے مناسب ہو جب کہ دوسری امت کے لیے مناسب نہ ہو۔ اسی طرح دعوت کا طریقِ کار بھی ایک ہی قوم کے ابتدائی اور بعد والے ادوار میں مختلف ہو سکتا ہے اور اس طرح قانونی احکامات میں تبدیلی ہونا ممکن ہے اور اس بات میں ذرہ برابر شک نہیں کہ شارع یعنی اللہ سبحانہ وتعالیٰ رحمت اور علم کے لحاظ سے ہر چیز پر وسیع ہیں ۔ کسی چیز کا حکم دینا یا کسی چیز سے روکنا اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔ ﴿لَا یُسْئَلُ عَمَّا یَفْعَلُ وَ ہُمْ یُسْئَلُوْنَ.﴾ (الانبیاء: ۲۳) چناں چہ جب اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنے علم کی بناء پر بندوں کی مصلحت کے لیے کسی حکم کو منسوخ کر کے اس کی جگہ اور حکم دے دیں تو اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ۔