کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 313
اور عورت کو شامل ہوگا۔ (کافر کو نہیں ) کیوں کہ اس میں تمام لوگوں کی طرف تکلیفِ شرعی کی نسبت ہے اور بعض احکام کے وجوب مثلاً حج اور جہاد کے وجوب سے ان کا نکلنا ایک وقتی معاملہ ہے۔ مثلاً کوئی محتاج ہے یا کوئی غلام اپنے مالک کی خدمت میں مصروف ہے۔
٭ جب مذکر اور مونث اکٹھے ہوں تو مذکر غالب آتا ہے اور قرآن میں اللہ تعالیٰ کے اکثر خطابات تذکیر کے لفظ کے ساتھ ہیں لیکن اس میں خواتین بھی شامل ہوتی ہیں اور بسا اوقات خوب وضاحت کے لیے ان کا ذکر اکیلے بھی آجاتا ہے لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہوتا کہ یہ چیز انہیں عام خطاب میں داخل کرنے سے مانع ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
﴿وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ مِنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی﴾ (النساء: ۱۲۴)