کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 312
اور اس طرح کے دیگر خطابات، کیا یہ امت کو بھی شامل ہیں یا نہیں ؟ اس بارے دو مذاہب ہیں :
۱۔ ایک قوم کہتی ہے کہ یہ خطاب امت کو بھی شامل ہے کیوں کہ امت کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسوہ ہیں ۔
۲۔ دوسرے کہتے ہیں کہ یہ خطاب امت کو شامل نہیں کیوں کہ اس کا صیغہ صرف نبی علیہ السلام کے لیے اختصاص ثابت کرتا ہے۔
اسی طرح اللہ تعالیٰ کے خطاب ’’یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ‘‘ میں بھی اہلِ علم کا اختلاف ہے، کیا یہ خطاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی شامل ہے یا نہیں ؟ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ خطاب اپنے عموم کی وجہ سے آپ علیہ السلام کو بھی شامل ہے اگرچہ اس کا خطاب لوگوں کو تبلیغ کرنے کے لیے آپ علیہ السلام کی زبان مبارک سے صادر ہوا ہے۔
٭ بعض علماء اس میں کچھ فرق کرتے ہیں وہ کہتے ہیں : اگر خطاب کے ساتھ لفظ ’’قُل‘‘ ہو تو اس میں آپ علیہ السلام شامل نہیں ہوں گے کیوں کہ اس کا ظاہری مقصد صرف لوگوں تک بات پہنچانا ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿قُلْ یٰٓا أَ یُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعَا﴾ (الاعراف: ۱۵۸)
٭ وہ خطاب جس کی نسبت تمام لوگوں کی طرف ہو، جیسے:
﴿یٰٓاََیُّہَا النَّاسُ اِِنَّا خَلَقْنَاکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّاُنثَی وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوبًا وَّقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا﴾ (الحجرات: ۱۳)
یا اہلِ ایمان کی طرف ہو، جیسے:
﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ﴾ (المائدہ: ۹۰)
میں پہلے (الناس کے خطاب) میں مختار مذہب یہ ہے کہ یہ خطاب کافر، غلام اور عورت کو بھی شامل ہوگا۔ دوسرے خطاب ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا﴾ کے بارے قول مختار یہ ہے کہ یہ غلام