کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 300
مبحث: 13 عام اور خاص قانونی نظم اور احکامِ دینیہ کے کچھ مقاصد ہوتے ہیں ، کبھی تشریعی حکم کے لیے کچھ ایسی خصوصیات جمع ہو جاتی ہیں جو انہیں عام بنا دیتی ہیں اس طرح وہ تمام افراد کو شامل ہو جاتے ہیں یا تمام حالات پر منتطبق ہو جاتے ہیں ۔ کبھی اس مقصد کی ایک خاص غایت ہوتی ہے اس طرح حکم عموم کو شامل ہو جاتا ہے، پھر اس کے بعد ایسا بیان آجاتا ہے جو اس کے حدوداربعہ کو بیان کر رہا ہوتا ہے۔ عربی خطاب کی خوش نمائی اپنے مقاصد اور غرض وغایت کو بیان کرنے کے لحاظ سے لغوی قوت اور وسعت مواد کے مظاہر میں سے ایک مظہر ہے چناں چہ جب یہ چیز کلام الٰہی میں ہو جو کہ ایک معجزہ ہے تو اس میں لغوی اعجاز کے ساتھ ساتھ جب تشریعی اعجاز بھی ہوگا تو دلوں پر جلد اثر انداز ہوگا۔ عام کی تعریف اور عموم کے صیغے: عام: ((ھُوَ اللَّفْظُ المُسْتَغْرَقُ لِمَا یَصْلُحُ لَہُ مِنْ غَیْرِ حَصْرٍ)) وہ لفظ جو حصر کے بغیر اپنے متعلقات کو شامل ہو۔ عموم کے معنی میں اہلِ علم کا اختلاف ہے کہ کیا لغت میں اس کے لیے کوئی مناسب کلمہ وضع کیا گیا ہے جو عموم پر دلالت کرتا ہو یا نہیں ؟ اکثر علماء کا موقف ہے کہ لغت میں کچھ ایسے کلمات وضع کیے گئے ہیں جو حقیقی طور پر عموم پر دلالت کرتے ہیں اور انہیں مجازی طور پر دیگر معانی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور انہوں نے اس پر نصی، اجماعی اور معنوی دلائل پیش کیے ہیں ۔ ۱۔ نصی دلائل: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: