کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 288
﴿مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّکُوْنَ لَہٗٓ اَسْرٰی حَتّٰی یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِ﴾ (الانفال: ۶۷)
اور:
﴿مَا کَانَ لِلْمُشْرِکِیْنَ اَنْ یَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰہِ﴾ (التوبہ: ۱۷)
اسی طرح:
﴿وَلَوْلَا اِِذْ سَمِعْتُمُوْہُ قُلْتُمْ مَا یَکُوْنُ لَنَا اَنْ نَّتَکَلَّمَ بِہٰذَا﴾ (النور: ۱۶)
۱۲۔ کَادَ کا استعمال:
کاد کے استعمال کے بارے اہلِ علم کے پانچ مذاہب ہیں :
۱۔ نفی اور اثبات میں یہ بھی بھی دیگر افعال کی طرح ہے چناں چہ اس کے اثبات سے اثبات اور اس کی نفی سے نفی مراد ہوگی کیوں کہ اس میں مقاربت کا معنی ہوتا ہے۔ چناں چہ کَادَ یَفْعَلُ کا معنی ہوگا ’’وہ فعل کے قریب ہوا‘‘ اور مَاکَادَ یَفْعَلُ کا معنی ہوگا ’’وہ قریب نہ ہوا۔‘‘ اس کی خبر ہمیشہ منفی ہوتی ہے لیکن اثبات میں نفی اس کے معنی سے معلوم ہوتی ہے، کیوں کہ جب کسی چیز کے قریب ہونے کے بارے بتایا جائے تو عموما یہی سمجھ آتی ہے کہ وہ کام ابھی ہوا نہیں ورنہ اس بارے یہ نہ کہا جاتا کہ یہ قریب ہے لیکن جب اس میں نفی ہو یعنی فعل کے قریب ہونے کی نفی تو عقلی لحاظ سے اس کا نہ ہونا سمجھا جاتا ہے۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے۔
﴿اِِذَا اَخْرَجَ یَدَہُ لَمْ یَکَدْ یَرَاہَا﴾ (النور: ۴۰)
اور یہ انداز کلام میں لَمْ یَرھَا سے زیادہ بلیغ ہے کیوں کہ جو دیکھنے کے قریب ہو اس نے دیکھا نہیں ہوتا۔
۲۔ کاد نفی اور اثبات میں دوسرے تمام افعال سے مختلف ہے، اس کا اثبات نفی اور نفی اثبات ہوتا ہے اسی لیے کہا جاتا ہے کہ جب یہ اثبات کرے تو نفی ہے اور جب نفی کرے تو اثبات ہے۔ چناں چہ جب یہ کہا جائے کَادَ یَفْعَل تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس نے یہ کام