کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 285
جب مسلمانوں کے زکوٰۃ دینے کا ذکر کیا تو اسے ایتاء کے لفظ سے بیان کیا، اس میں اشارہ ہے کہ مومن زکوٰہ پوری قوت سے دیتا ہے، کیوں کہ زکوٰۃ جزیے کی طرح نہیں ہے۔ ۱۰۔ لفظ ’’فَعَلَ‘‘ کا استعمال: لفظ ’’فَعَل‘‘ ایک فعل کے لیے نہیں بلکہ بہت سے افعال کے لیے بطور کنایہ استعمال ہوتا ہے۔ ٭ کبھی اس سے اختصار کا فائدہ حاصل ہوتا ہے، جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿لَبِئْسَ مَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ.﴾ (المائدہ: ۷۹) یہاں غلط کاموں کے لیے فَعَل کا لفظ آیا ہے، اسی طرح ﴿فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَ لَنْ تَفْعَلُوْا﴾ (البقرہ: ۲۴) یعنی اگر تم اس جیسی سورت نہ لا سکے اور نہ ہی لا سکو گے۔ کلام اللہ میں جب مطلق طور پر فَعَلَ کو لایا جائے تو اس سے سخت وعید مراد ہوتی ہے جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اَلَمْ تَرَ کَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِاَصْحَٰبِ الْفِیْلِ.﴾ (الفیل: ۱) نیز فرمایا: ﴿وَ تَبَیَّنَ لَکُمْ کَیْفَ فَعَلْنَا بِہِمْ﴾ (ابراہیم: ۴۵) ۱۱۔ لفظ کَانَ کا استعمال: قرآن میں جہاں اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات کا تذکرہ ہوا ہے، وہاں کَانَ کا لفظ بکثرت استعمال ہوا ہے۔ نحوی اور دیگر لوگوں کا اس بارے اختلاف ہے کہ یہاں کان انقطاع کا فائدہ دیتا ہے یا نہیں ؟ اس بارے درج ذیل مذاہب ہیں : پہلا: یہ انقطاع کا فائدہ دیتا ہے کیوں یہ فعل ہے جس سے تجدید کا احساس ہوتا ہے۔ دوسرا: یہ انقطاع کا فائدہ نہیں دیتا بلکہ دوام اور استمرار کا تقاضا کرتا ہے ابن معط نے اپنی کتاب ’’البدرۃ الالیفۃ‘‘ میں اسے ہی حتمی کہا ہے۔ وہ کہتے ہیں: ((وَکَانَ لِلْمَاضِی الَّذِی مَا انْقَطَعَا۔)) کان ماضی کے لیے ہے اس میں انقطاع نہیں ہے۔