کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 271
٭ نام کو پوشیدہ رکھنا کیوں کہ معرفہ کا مقام متکلم کا ہوتا ہے خطاب کا یا پھر غیبت کا۔ مخصوص علم کے ساتھ ذکر کرنا جب سامع کے ذہن اس شخصیت کی عظمت باور کرانا مقصود ہو، جیسے:
﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ﴾ (الفتح: ۲۹)
٭ یا کسی کی اہانت مقصود ہو، جیسے:
﴿تَبَّتْ یَدَا اَبِیْ لَہَبٍ﴾ (لہب:۱)
٭ اشارہ قریب سے بیان کرنا، جب اس کی قریبی حالت کو بیان کرنا مقصود ہو، جیسے:
﴿ھٰذَا خَلْقُ اللّٰہِ﴾ (لقمان: ۱۱)
٭ جب بعید کی حالت بیان کرنا مقصود ہو تو معرفہ کو اشارہ بعید سے بیان کیا جاتا ہے، جیسے:
﴿وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ.﴾ (البقرہ: ۵)
٭ حقارت بیان کرنا مقصود ہو تو معرفہ کو اشارہ قریب سے بیان کیا جاتا ہے، مثلاً:
﴿وَ مَا ہٰذِہِ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَآ اِلَّا لَہْوٌ وَّ لَعِبٌ﴾ (العنکبوت: ۶۴)
٭ تعظیم بیان کرنے کے لیے اشارہ بعید کا استعمال، جیسے:
﴿ذٰلِکَ الْکِتٰبُ لَا رَیْبَ فِیْہ﴾ (البقرہ: ۲)
٭ جب یہ بتا نا مقصود ہو کہ جس کی طرف پہلے عمدہ اوصاف کے ساتھ اشارہ کیا گیا وہ انہی اوصاف کی بدولت تھا، جیسے:
﴿ہُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ. الَّذِیْنَ یَؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنْفِقُوْنَ. وَ الَّذِیْنَ یَؤْمِنُوْنَ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَ مَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ وَ بِالْاٰخِرَۃِ ہُمْ یُوْقِنُوْنَ. اُولٰٓئِکَ عَلٰی ہُدًی مِّنْ رَّبِّہِمْ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمِلِحُوْنَ.﴾ (البقرہ: ۲۔۵)
٭ جب کسی کا نام چھپانا مقصود ہو تو معرفہ اسم موصول کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسے:
﴿وَالَّذِیْ قَالَ لِوَالِدَیْہِ اُفٍّ لَکُمَا﴾ (الاحقاف: ۱۷)
﴿وَ رَاوَدَتْہُ الَّتِیْ ہُوَ فِیْ بَیْتِہَا عَنْ نَّفْسِہٖ﴾ (یوسف: ۲۳)
٭ عموم کی غرض سے بھی معرفہ اسم موصول کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسے: