کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 267
﴿فَاِذَاہِیَ شَاخِصَۃٌ﴾ (الانبیاء: ۹۷) (ضمیر شان)
﴿بِئْسَ لِلظّٰلِمِیْنَ بَدَلًا.﴾ (الکہف: ۵۰) (بئس کی ضمیر)
یا اس کا مرجع متأخر اور اس پر دلالت کرنے والا ہوگا، جیسے آیت:
﴿فَلَوْلَا اِِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُوْمَ.﴾ (الواقعہ: ۸۳)
میں ہوا ہے۔ یہاں مرفوع ضمیر جو کہ مضمر ہے حلقوم اس پر دلالت کرتا رہا ہے چناں چہ مکمل عبارت اس طرح ہوگی فَلَوْلَا اِِذَا بَلَغَتِ الرُّوْحُ الْحُلْقُوْم (یعنی بَلَغَتْ کی ضمیرکا مرجع رُوح ہے نہ حلقوم)
یا ضمیر کا مرجع سیاق سے سمجھا جائے گا۔ جیسے:
﴿کُلُّ مَنْ عَلَیْہَا فَانٍ.﴾ (الرحمٰن: ۲۶)
یعنی زمین پر جو کوئی بھی ہے۔ اسی طرح آیت:
﴿اِِنَّآ اَنزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ.﴾ (القدر: ۱)
اس میں ھو ضمیر القرآن کی طرف لوٹ رہی جو سیاق سے سمجھ آرہا ہے۔
اسی طرح:
﴿عَبَسَ وَتَوَلّٰی.﴾ (عبس: ۱)
میں تولی کی ضمیر کا مرجع نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور
﴿اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰہُ﴾ (ہود: ۱۳)
میں یقولون کی جمع مشرکین کی طرف اشارہ ہے۔ اِفْتَری کے فاعل کی ضمیر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اور مفعول کی ضمیر قرآن کے لیے ہے۔
کبھی ضمیر صرف لفظ کی طرف لوٹ رہی ہوتی ہے، معنی پر نہیں ۔ جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَ مَا یُعَمَّرُ مِنْ مُّعَمَّرٍ وَّ لَا یُنْقَصُ مِنْ عُمُرِہٖٓ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ﴾ (فاطر: ۱۱)
اس میں عُمِرُہ کی ضمیر سے کوئی اور عمر والا مراد ہے۔ فراء کہتے ہیں : اس سے پہلا عمر پانے والا نہیں بلکہ کوئی اور مراد ہے۔ یہاں ضمیر سے ایسے انداز سے کنایہ کیا گیا ہے جیسے پہلے کے لیے