کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 260
۴۔ آغازِ تلاوت میں تعوذ پڑھا جائے کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ﴿فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ.﴾ (النحل: ۹۸) نیز بعض علماء نے استعاذہ کو واجب کہا ہے۔ ۵۔ سورت التوبہ کے علاوہ ہر سورت کے آغاز میں بسملہ کا اہتمام کرے، کیوں کہ راجح قول کے مطابق یہ ایک آیت ہے۔ ۶۔ قراء ت ترتیل کے ساتھ ہو، مد اور ادغام وغیرہ کے حوالے سے حروف کو ان کا حق دیا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا﴾ (المزمل: ۴) ’’اور قرآن کو خوب ترتیل کے ساتھ پڑھو۔ ‘‘ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کے بارے پوچھا گیا تو توانہوں نے فرمایا: آپ کی قراء ت لمبی ہوتی تھی، پھر انہوں نے بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کی قراء ت کی تو اس میں لفظ اللہ، الرحمن اور الرحیم کو کھینچ کر پڑھا۔ (رواہ البخاری) اس طرح سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان سے ایک آدمی نے کہا: میں ایک رکعت میں مفصل سورتوں کی تلاوت کر لیتا ہوں تو انہوں نے فرمایا: کیا اشعار کی طرح جلدی جلدی پڑھتے ہو؟ بے شک ایک قوم قرآن پڑھے گی لیکن قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں جائے گا، قرآن تب نفع دیتا ہے جب دل میں بیٹھ جائے اور راسخ ہو جائے۔ (اخرجہ البخاری ومسلم) امام زرکشی ’’البرہان‘‘ میں لکھتے ہیں : ترتیل کا کمال یہ ہے کہ الفاظ کو تفخیم کے ساتھ، ایک دوسرے سے جدا کرکے اور ایک حرف کو دوسرے میں مدغم کیے بغیر پڑھا جائے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ترتیل کا نچلا درجہ ہے؛ جب کہ کامل ترتیل یہ ہے کہ قرآن کو اس کے مرتبے کے لحاظ سے پڑھا جائے اگر تہدید کے الفاظ پڑھا رہاہے تو تہدید کے انداز میں پڑھے اور اگر تعظیم کے الفاظ پڑھا رہے تو تعظیم کے انداز میں تلاوت کرے۔ ۷۔ جو کچھ پڑھ رہا ہو اس پر غوروفکر کرے کیوں کہ یہی سب سے بڑا مقصد اور سب سے اہم