کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 258
جہاں حرف کو لمبا نہیں کرنا ہوتا وہاں لمبا کر دیا جاتا ہے اور جہاں مد آجائے وہاں بہت ہی زیادہ لمبا کر دیا جاتا ہے۔ ’’تحزین‘‘ کا مطلب ہے کہ غمگین آدمی کے انداز پر قرآن پڑھنا ایسے لگے کہ خشوع وخضوع کی وجہ سے قاری ابھی رو پڑے گا۔ اور ’’تردید‘‘ یہ ہے کہ سننے والے تمام لوگ قراء ت کے اختتام پر ایک ہی ’’لحن‘‘ میں مل کر کلمات کو دہراتے ہیں ۔‘‘
جب کہ قراء ت کرنے کی درج ذیل چند ایک صورتیں ہیں :
۱۔ تحقیق یا ترتیل ۲۔ حدر ۳۔ تدویر
تحقیق یا ترتیل: اہلِ علم کے مقرر کردہ قواعدوضوابط کے مطابق ہر حرف کو اس کا حق دینا اور بہترین انداز میں ٹھہر ٹھہر کر تلاوت کرنا تحقیق یا ترتیل کہلاتا ہے۔
حدر: صحیح ادائیگی کی شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے ترتیل سے قدرے جلدی تلاوت کرنا ’’حدر‘‘ کہلاتا ہے۔
تدویر: تحقیق وترتیل اور حدر کے درمیان انداز اپنا کر تلاوت کرنا تدویر کہلاتا ہے۔
قرآن کریم کو پڑھنا اسلام کی سنتوں میں سے ایک سنت ہے اور کثرت سے تلاوت کرنا مستحب ہے تاکہ کتاب اللہ کی قراء ت سے مسلمان کا دل زندہ اور روشن رہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حسد صرف دو آدمیوں کے بارے ہو سکتا ہے: ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ دن رات اسے اللہ کی راہ کی خرچ کرتا ہے اور دوسرا دو آدمی جسے اللہ نے قرآن عطا کیا، وہ دن رات اسے تھامے ہوئے ہے۔ (اخرجہ البخاری ومسلم)
اچھی نیت اور اچھے ارادے سے تلاوت کرنا ایک ایسی عبادت ہے جس پر مسلمان آدمی کو ثواب عطا کیا جاتا ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھا اسے ایک نیکی ملتی ہے اور ایک نیکی دس گناہ ہو جاتی ہے۔‘‘ (رواہ الترمذی)
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے ’’قرآن پڑھا کرو کیوں کہ یہ قیامت کے دن پڑھنے