کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 255
﴿اِِنْ ہُوَ اِِلَّا ذِکْرٌ وَّقُرْاٰنٌ مُّبِیْنٌ. لِیُنْذِرَ مَنْ کَانَ حَیًّا وَیَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ.﴾ (یسن: ۶۹۔۷۰) ۳۔ حسن: جہاں وقف کرنا درست ہو لیکن بعد والی سے ابتداء کرنا درست نہ ہو، کیوں کہ لفظی اور معنوی لحاظ سے پہلے جملے کا دوسرے کے ساتھ تعلق ہوتا ہے۔ مثلاً ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ. اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ.﴾ (الفاتحہ: ۱۔۲) ۴۔ قبیح: ایسی جگہ وقف کرنا جہاں مطلب ہی سمجھ میں نہ آئے، مثلاً: ﴿الَّذِیْنَ قَالُوْٓا﴾ (المائدہ: ۱۷) پر وقف کر کے ﴿اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ﴾ (المائدہ: ۱۷) سے ابتداء کرنا کیوں کہ یہان سے ابتداء کرنے کی وجہ سے کفریہ معنی پیدا ہوگا۔ اس کی ایک اور مثال سورۃ المائدہ کی آیت نمبر ۷۳ میں ہے ﴿لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ ثَالِثُ ثَلٰثَۃٍ ﴾ (المائدہ: ۷۳) اس جگہ بھی قَالُوْا پر وقف نہ کیا جائے کیوں کہ اس سے بھی کفریہ معنی پیداہوگا۔ اس طرح کی اور مثالیں بھی ہیں ۔