کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 252
روح: ابوالحسن روح بن عبدالمومن البصری، النحوی، ۲۳۴ یا ۲۳۵ ہجری میں وفات پائی۔
۱۰۔ خلف:
ابومحمد خلف بن ہشام بن ثعلب البزاز، البغدادی، ۲۲۹ ہجری میں وفات پائی، بعض روایات کے مطابق ان کی تاریخِ وفات کا علم نہیں ہو سکا، ان سے روایت کرنے والے اسحاق اور ادریس ہیں ۔
اسحاق: ابویعقوب اسحاق بن ابراہیم بن عثمان الوراق المروزی، البغدادی، ۲۸۶ ہجری میں ان کی وفات ہوئی۔
ادریس: ابوالحسن ادریس بن عبدالکریم البغدادی، الحداء، ۲۹۲ ہجری میں عیدالاضحیٰ کے دن وفات پائی۔
بعض نے ان دس قراء پر چار قراء ت کا مزید اضافہ کیا ہے۔ جو درج ذیل ہیں :
۱۔ حسن بصری کی قراء ت: یہ انصار کے غلام تھے اور ان کا شمار زہد میں معروف کبار تابعین میں ہوتا ہے۔ ۱۱۰ ہجری میں فوت ہوئے۔
۲۔ محمد بن عبدالرحمن المعروف بابن محیصن کی قراء ت: یہ ابو عمرو کے استاد تھے، ۱۲۳ ہجری میں فوت ہوئے۔
۳۔ یحییٰ بن مبارک یزیدی، نحوی کی قراء ت: ان کا تعلق بغداد سے تھا، انہوں نے ابوعمرو اور حمزہ سے علم لیا، الدوری اور السوسی کے استاد تھے، ۲۰۲ ہجری میں فوت ہوئے۔
۴۔ ابوالفرج محمد بن احمد الشنبوذی کی قراء ت: ان کی وفات ۳۸۸ ہجری میں ہوئی تھی۔
وقف اور ابتداء
قرآنی آیات کے معانی کی سلامتی اور حفاظت کے لیے وقف اور ابتداء کی پہچان انتہائی اہم چیز ہے، تاکہ آمیزش اور غلطی سے بچا جا سکے اور اس کام کے لیے عربی علوم، علمِ قرآء ات اور تفسیر القرآن سے واقفیت ہونا بہت ضروری ہے تاکہ معنی میں غلطی نہ ہو۔ اس کی چند ایک مثالیں ملاحظہ فرمائیں :
٭ سورۃ الکہف کی آیت نمبر ۱ ﴿وَلَمْ یَجْعَلْ لَّہٗ عِوَجًا﴾پڑھنے کے بعد وقف کریں ، پھر اگلی آیت ﴿قَیِّمًا لِّیُنْذِرَ بَاْسًا شَدِیْدًا مِّنْ لَّدُنْہُ﴾ پڑھیں تاکہ یہ وہم پیدا نہ ہو کہ