کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 250
مدینہ میں وفات پائی، ان سے روایت کرنے والے قالون اور ورش ہیں ۔ قالون: عیسیٰ بن منیا المدنی ہیں ، عربی کے معلم تھے، کنیت ابوموسیٰ اور لقب قالون تھا۔ بیان کیا جاتا ہے کہ نافع نے ان کی عمدہ قراء ت کی وجہ سے انہیں یہ لقب دیا تھا؛ کیوں کہ رومی زبان میں قالون جید (عمدہ) کے معنی میں ہوتا ہے، ۲۲۰ ہجری میں مدینہ میں فوت ہوئے۔ ورش: نام عثمان بن سعید المصری، کنیت ابو سعید اور ورش لقب ہے۔ بہت زیادہ سفید ہونے کی وجہ سے یہ لقب دیا گیا، ۱۹۷ ہجری میں مصر میں فوت ہوئے۔ ۴۔ ابن عامر شامی: ان کا نام عبداللہ بن عامر یحصبی تھا، ولید بن عبدالملک کے دور میں دمشق کے قاضی رہے، کنیت ابوعمران تھی اور تابعین میں شمار ہوتے ہیں ، ۱۱۸ ہجری میں دمشق میں فوت ہوئے، ان سے روایت کرنے والے ہشام اور ابن ذکوان ہیں ۔ ہشام: یہ ہشام بن عمار بن نصیر القاضی الدمشقی ہیں ان کی کنیت ابوالولید تھی، ۲۴۵ ہجری میں دمشق میں وفات پائی۔ ابن ذکوان: یہ عبداللہ بن احمد بن بشیر بن ذکوان القرشی الدمشقی ہیں ، ان کی کنیت ابوعمرو تھی، ۱۷۳ ہجری کو پیدا ہوئے اور ۲۴۲ ہجری میں دمشق میں وفات پائی۔ ۵۔ عاصم الکوفی: یہ عاصم بن ابی النجود یا ابن بہدلہ ہیں ، کنیت ابوبکر تھی، ان کا شمار تابعین میں ہوتا ہے، ۱۲۸ ہجری میں کوفہ میں وفات پائی، ان سے روایت کرنے والے شعبہ اور حفص ہیں ۔ شعبہ: ابوبکر شعبہ بن عباس بن سالم الکوفی ۱۹۳، ہجری میں کوفہ میں فوت ہوئے۔ حفص: حفص بن سلیمان بن مغیرہ البزاز الکوفی کنیت ابوعمرو تھی اور ثقہ راوی تھے۔ ابن معین کہتے ہیں : یہ (اپنے استاد) ابوبکر سے بڑے قاری تھے، ۱۸۰ ہجری میں فوت ہوئے۔ ۶۔ حمزہ الکوفی: ان کا نام حمزہ بن حبیب بن عمارہ الزیات الفرضی التیمی ہے، ان کی کنیت ابوعمارہ تھی۔ ابوجعفر المنصور کی خلافت میں ۱۵۶ ہجری میں حلوان میں فوت ہوئے۔