کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 238
مبحث: 11 قراء ات اور قراء قِرَائَ ات، قِرَائَ ۃٌ کی جمع ہے جو کہ لغوی لحاظ سے قَرَئَ فعل کا مصدر ہے لیکن اصطلاحی طور پر اس سے مراد قرآن کریم کے الفاظ کو ادا کرنے کا وہ طریقہ ہے جو ائمہ قراء میں سے کسی امام نے اپنایا ہو اور دوسرے مذہب کے مخالف ہو۔ یہ قراء ات اپنی اسناد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اور جن قراءِ کرام کے طرز قراء ت کو لوگوں نے اپنایا ہے ان کا دور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے جا ملتا ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں پڑھانے میں یہ لوگ مشہور ہوئے تھے: ابی بن کعب، علی، زید بن ثابت، ابن مسعود، ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم اور دیگر حضرات جب کہ ان سے مختلف شہروں میں رہنے والے بہت سے صحابہ اور تابعین نے قراء ت سیکھی اور ان میں سے ہر ایک اپنی قراء ت کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتا تھا۔ حافظ ذہبی نے ’’طبقات القراء‘‘ میں لکھا ہے کہ قرآن پڑھانے کے حوالے سے سات صحابہ مشہور تھے۔ عثمان، علی، ابی، زید بن ثابت، ابوالدرداء اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم ۔ کہتے ہیں : ابی رضی اللہ عنہ سے بہت سے صحابہ نے قرآن پڑھا تھا، جن میں ابوہریرہ، عبداللہ بن سائب اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم بھی ہیں جب کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے سیدنا زید رضی اللہ عنہ سے بھی پڑھا تھا۔ آگے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے ہر شہر میں بہت بڑی تعداد نے قرآن کریم پڑھا۔ جن میں مدینہ کے اندر ابن مسیب، عروہ، سالم، عمر بن عبدالعزیز، سلیمان بن یسار، عطاء بن یسار، معاذ بن حارث المعروف معاذ القاری، عبدالرحمان بن ھرمزالاعرج، ابن شہاب زہری، مسلم بن جندب اور زید بن اسلم تھے۔ مکہ میں عبیدبن عمیر، عطاء بن ابی رباح، طاؤس، مجاہد، عکرمہ اور ابن ابی ملیکہ۔ کوفہ میں علقمہ، اسود، مسروق، عبیدہ، عمروبن شرحبیل، حارث بن قیس، عمروبن میمون،