کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 222
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جبریل( علیہ السلام ) نے مجھے ایک حرف (لہجے) پر پڑھایا اور میں نے زیادہ کا مطالبہ کیا تو انہوں نے زیادہ کر دیا، یہاں تک کہ سات حروف تک جا پہنچے۔‘‘ (اخرجہ البخاری ومسلم وغیرھما)
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنو غفار کے ڈیرے پر تھے کہ جبریل( علیہ السلام ) آپ کے پاس آکر کہنے لگے: اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دیتے ہیں کہ آپ اپنی امت کو ایک حرف (لہجے) کے مطابق قرآن پڑھائیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں اللہ تعالیٰ سے عافیت اور مغفرت کا سوال کرتا ہوں ، میری امت میں یہ طاقت نہیں ہے۔‘‘ جبریل دوسری مرتبہ آکر کہنے لگے: اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتے ہیں کہ آپ اپنی امت کو دو حرفوں پر قرآن پڑھائیں ۔ آپ نے فرمایا: ’’میں اللہ تعالیٰ سے عافیت اور مغفرت کا سوال کرتا ہوں ، میری امت میں اتنی طاقت نہیں ہے۔‘‘ پھر تیسری مرتبہ آکر کہا: اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دیتے ہیں کہ آپ اپنی امت کو تین حرفوں (لہجوں ) پر قرآن پڑھائیں ، تو آپ نے فرمایا: ’’میں اللہ تعالیٰ سے عافیت ومغفرت کا سوال کرتا ہوں میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔‘‘ پھر چوتھی مرتبہ جبریل آئے اور کہنے لگے: اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دیتے ہیں آپ اپنی امت کو سات حروف (لہجوں ) پر قرآن پڑھائیں ۔ وہ ان میں سے جو حرف (لہجہ) بھی اختیار کر لیں گے درست ہوگا۔ (رواہ مسلم)
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’میں نے ہشام بن حکیم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں سورۃ الفرقان پڑھتے ہوئے سنا، جب میں نے اس کی قراء ت پر غور کیا تو وہ کچھ ایسے حروف کے ساتھ پڑھ رہا تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔ قریب تھا کہ میں اسے نماز میں ہی پکڑ لیتا، لیکن میں نے سلام پھیرنے تک انتظار کیا، پھر اس کی چادر سے اسے کھینچا، میں نے کہا: یہ سورت تمہیں اس طرح کس نے پڑھائی تھی؟ وہ کہنے لگا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ میں نے کہا: تم جھوٹ بولتے ہو، یہی سورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھی پڑھائی تھی۔ میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا، میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں نے اسے سورۃ الفرقان ایسے انداز میں پڑھتے سنا ہے جس پر آپ نے مجھے نہیں پڑھائی، حالانکہ آپ نے مجھے بھی یہ سورت پڑھائی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عمر! اسے چھوڑ دو۔‘‘ فرمایا: ’’ہشام