کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 209
نے دو مرتبہ سنایا اور سب سے آخر میں آیت ﴿وَ اتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْہِ اِلَی اللّٰہِ﴾ (البقرہ: ۲۸۱) نازل ہوئی تو جبریل علیہ السلام نے اسے آیتِ ربا اور آیتِ دین کے درمیان رکھنے کا حکم دیا۔ (انظر الاتفان: ۱/۶۲) قرآن کریم کی آیات اور سورتیں قرآن کریم کی سورتوں کی چار اقسام ہیں : ۱۔ طوال ۲۔ مئین ۳۔ مثانی ۴۔ مفصل جن کی راجح ترین تعریفات درجِ ذیل ہیں : ۱۔ طوال:… سات سورتیں طوال کہلاتی ہیں : ۱۔ البقرۃ، ۲۔آل عمران، ۳۔ النساء، ۴۔ المائدہ، ۵۔ الانعام، ۶۔ الاعراف، ۷۔ سورۃ الانفال اور توبہ دونوں ہی کیوں کہ ان دونوں سورتوں کے درمیان بسملہ کے ساتھ فصل نہیں کیا گیا یہ بھی کہا جاتا ہے سورۃ یونس ہے۔ ۲۔ مئین:… وہ سورتیں جن کی آیات کی تعداد سو یا اس سے زیادہ ہوں ۔ ۳۔ مثاني:… جو تعداد آیات میں مئین کے بعد ہوں انہیں مثانی کیے جانے کی وجہ یہ ہے کہ انہیں بار بار پڑھا جاتا ہے اور ان کی قراء ت طوال اور مئین سے زیادہ ہوتی ہے۔ ۴۔ مفصل:… ان کی ابتداء سورہ قٓ سے ہوتی ہے بعض کے نزدیک سورت الحجرات سے، اس کی تین اقسام ہیں ۔ ۱۔ طوال مفصل ۲۔ اوساط مفصل ۳۔ قصار مفصل طوال مفصل: سورت ق یا حجرات سے لے کر سورۃ النبا یا البروج تک۔ اوساط مفصل: عَمَّ یا البروج سے لے کر سورۃ الضحیٰ یا البینہ تک۔ قصار مفصل: سورۃ الضحیٰ یا البینہ سے لے کر قرآن کے آخر تک۔ ان سورتوں کو مفصل کا نام دیے جانے کی وجہ ان سورتوں کے درمیان کثرت سے بسملہ کے ساتھ فاصلے کا آنا ہے۔ قرآن کریم کی سورتوں کی کل تعداد ۱۱۴ ہے اگر انفال اور توبہ کو ایک ہی شمار