کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 203
عثمان بن ابی العاص بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک آپ نے اپنی نظر اوپر کو اٹھائی پھر جھکالی پھر فرمایا:
((اَتَانِی جِبْرِیْل فَامَرنِی اَنْ اَضَعَ ہٰذِہِ الْاٰیَۃَ ہٰذَا الْمَوضَعِ من ھذہ السُّوْرَۃ ﴿اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآیِٔ ذِی الْقُرْبٰی﴾ (النحل: ۹۰) الی آخِرھَا۔ (اخرجہ احمد باسناد حسن))
میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور انہوں نے مجھے حکم دیا کہ میں اس آیت ﴿اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ ……﴾ کو فلاں سورت میں فلاں جگہ لکھوں ۔
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جب قرآن جمع کیا تو آپ قرآن کی سورتوں میں ہر آیت کی جگہ پر توقف فرماتے اور اگر آیت منسوخ حکم والی بھی ہوتی تو اسے تبدیل نہ کرتے۔ لہٰذا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ موجودہ ترتیب کے ساتھ قرآن کی کتابت توقیفی ہے۔ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا سورۃ البقرہ کی آیت
﴿وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا﴾ (البقرہ: ۲۳۴)
کو دوسری آیت نے منسوخ کر دیا تھا لہٰذا آپ اسے نہ لکھیں یا اسے چھوڑ دیں تو وہ فرمانے لگے: اے بھتیجے! میں کسی بھی چیز کو اس کی جگہ سے تبدیل نہیں کروں گا۔ (بخاری) بعض احادیث میں سورتوں کی کچھ آیات کی فضیلت وارد ہوئی ہے جن سے ان کی ترتیب کا توقیفی ہونا لازم آتا ہے، کیوں کہ اگر انہیں تبدیل کرنا جائز ہوتا تو حدیث کے ساتھ ان کی مطابقت نہ ہو پاتی۔
سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مرفوع حدیث مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ حَفِظ عَشْرَ آیاتٍ من اَوَّلِ سُوْرَۃِ الکَھْفِ عُصِمَ من الدَّجَّالِ۔))
جن نے سورت کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کرلیں ، وہ مسیح دجال کے فتنے سے محفوظ ہو جائے گا۔‘‘ ایک روایت کے الفاظ ہیں
((مَنْ قَرَئَ الْعَشْرَ لَاوَاخِرَ مِنْ سُوْرَۃِ الْکَھْفِ۔))
جس نے سورۃ الکہف کی آخری دس آیات پڑھیں ۔ (رواہ مسلم)