کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 195
٭ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قرآن کو چمڑوں ، ہڈیوں اور کھجور کی شاخوں سے نقل کر کے جمع کیا اور ایک مصحف میں آیات وسور کی ترتیب سے لکھا اس میں وہ آیات بھی شامل تھیں جن کی تلاوت منسوخ نہیں ہوئی تھی نیز یہ مصحف ان سات قراء توں پر مشتمل تھا جن میں قرآن نازل ہوا تھا۔ جب کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے جو قرآن جمع کیا وہ ان سات قراء توں میں سے ایک قراء ت پر مشتمل تھا، یہاں تک کہ انہوں نے مسلمانوں کو ایک مصحف اور ایک قراء ت پر اکٹھا کر کے باقی چھ قراء توں کو چھوڑ دیا۔ ابن التین اور دیگر اہل علم کہتے ہیں : سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے جمع قرآن میں فرق یہ تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے قرآن کو جمع کرنے کی وجہ حاملین قرآن کی کثرت سے شہادتیں اور ضائع ہونے کا ڈر تھا، کیوں کہ قرآن کو کسی یک جا نہیں کیا گیا تھا۔ چناں چہ انہوں ے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کے مطابق آیات اور سورتوں کی ترتیب سے جمع کیا، جب کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس وقت جمع کیا تھا جب اندازِ قراء ت میں بہت زیادہ اختلاف ہونے لگا، یہاں تک کہ بعض لوگوں نے اپنی اپنی لغت کے مطابق پڑھنا شروع کر دیا تھا جس کی وجہ سے قراءِ کرام ایک دوسرے کو غلط کہنے لگ گئے۔ چناں چہ عثمان رضی اللہ عنہ کو اس معاملے کے گھمبیر ہونے کا خدشہ تھا اس لیے انہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے جمع کردہ صحائف کو ایک مصحف میں جمع کیا اور اس میں قریش کی لغت کا خیال رکھا، ان کی دلیل یہ تھی کہ قرآن قریش کی زبان میں نازل ہوا ہے۔ اگرچہ شروع شروع میں دوسری لغات میں پڑھنا بھی جائز تھا اور اس کا مقصد یہ تھا کہ پڑھنے والے کو کسی مشقت اور حرج کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ چناں چہ جب انہوں نے یہ محسوس کیا کہ اس کی ضرورت نہیں رہی تو انہوں نے اسے ایک ہی لغت تک محدود کر دیا۔ حارث المحاسبی کہتے ہیں : لوگوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ جامع القرآن سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ہیں ، حالانکہ یہ بات درست نہیں ہے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے تو لوگوں کو ایک قراء ت پر جمع کیا ہے اور انہوں نے یہ کام انصار اور مہاجرین کی موجودگی میں کیا،کیوں کہ اہل عراق اور اہل شام کی قراء ات میں اختلاف پیدا ہونے