کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 191
اس قرآن کے دیگر نسخے تیار کیے جائیں اور یہ بھی حکم دیا کہ جس چیز میں زید کا قریشی لوگوں سے اختلاف ہو اسے قریش کی زبان میں لکھا جائے، کیوں کہ قرآن ان کی زبان میں نازل ہوا تھا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور وہ آرمینیہ اور آذربائیجان کی جنگوں میں اہل عراق سے لڑتے رہے تھے، وہاں قراء توں کا اختلاف دیکھ کر حذیفہ پریشان ہو گئے ، عثمان رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے: آپ اس امت کی خبر لیجیے اس سے پہلے کہ یہ بھی یہودونصاریٰ کی طرح اختلاف کرنے لگیں ، تو عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو پیغام بھیجا کہ آپ قرآن کا نسخہ ہمارے پاس بھیج دیں ہم آپ کو واپس کر دیں گے۔ سیدہ حفصہ نے وہ نسخہ انہیں بھیج دیا تو عثمان رضی اللہ عنہ نے زید بن ثابت، عبداللہ بن زیبر، سعید بن عاص اور عبدالرحمان بن حارث بن ہشام کو حکم دیا کہ اس کے مزید نسخے تیار کریں اور جناب عثمان نے تینوں قریشیوں سے کہا کہ جب تمہارا اور زید کا قرآن کی قراء ت میں اختلاف ہو تو اسے قریش کی زبان میں لکھنا، کیوں کہ قرآن ان کی زبان میں نازل ہوا ہے۔ چناں چہ انہوں نے ایسے ہی کیا پھر جب مصاحف تیار ہوگئے تو آپ نے پہلا نسخہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو بھیج دیا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے وہ مصاحف ہر ملک میں بھیج دیے اور ان مصاحف کے علاوہ تمام نسخوں کو جلانے کا حکم دے دیا۔ سیدنا زید کہتے ہیں : جب ہم نے نسخے تیار کیے سورت احزاب کی ایک آیت
﴿مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاہَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِ﴾ (الاحزاب: ۲۳)
جو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتا تھا ہمیں صرف خزیمہ بن ثابت انصاری کے پاس ملی تو ہم نے اسے مصحف میں اس کی سورت کے ساتھ ملا دیا۔ (رواہ البخاری)
آثارِ صحابہ سے معلوم ہوتا ہے کہ قراء ت کے طریقوں میں اختلاف سے صرف حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ ہی نہیں بلکہ اور بھی بہت سے صحابہ پریشان تھے۔ ابن حریر کہتے ہیں : مجھے یعقوب بن ابراہیم نے انہیں ابن علیہ نے بواسطہ ایوب بیان کیا کہ ابوقلابہ کہتے ہیں : جب عثمان رضی اللہ عنہ کا دورِ خلافت تھا تو ایک معلم کسی انداز سے قرآن پڑھاتا تو دوسرا کسی اور انداز سے، بچے وہ پڑھ کر آپس میں اختلاف کرتے یہاں تک کہ یہ معاملہ تعلیم دینے والوں کے پاس پہنچا۔ ایوب کہتے ہیں : میرے علم کے مطابق راوی نے یہ کہا کہ ایک دوسرے کو قراء ت کی وجہ سے کافر کہنے لگے۔ سیدنا