کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 187
بات اچھی نہیں لگی تھی اسی طرح زید رضی اللہ عنہ کو پسند نہ آئی لیکن شیخین ان سے اصرار کرتے رہے۔ یہاں تک کہ زید رضی اللہ عنہ لکھنے کے لیے تیار ہوگئے۔ زید رضی اللہ عنہ نے اس مشکل ترین مہم کا آغاز قراء کرام کے پاس محفوظ اور کاتبین کے پاس لکھے ہوئے قرآن سے کیا۔ یہ نسخے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس رہے پھر ۱۳ ہجری میں ان کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آگئے، عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت تک ان کے پاس رہے اور بعد میں عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے شروع والے سالوں تک ان کی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہے۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے وہ مصاحف منگوا لیے۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اہل یمامہ کے ساتھ لڑائی کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے بلایا، عمر رضی اللہ عنہ بھی ان کے پاس تھے، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عمر( رضی اللہ عنہ ) نے مجھے سے بات کی ہے کہ یمامہ میں بہت سے قراءِ قرآن شہید ہوگئے ہیں اور مجھے اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر دیکر معرکوں میں بھی اسی طرح قراء شہید ہوتے رہے تو قرآن کا بہت سا حصہ ختم ہو سکتا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ آپ قرآن کو جمع کرنے کا حکم دیں ۔ میں نے عمر سے کہا تھا کہ جو کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا ہم وہ کام ہم کیسے کر سکتے ہیں ؟ تو عمر نے کہا: اللہ کی قسم! یہی بہتر ہے، یہ مجھ سے اصرار کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے سینے کو بھی اس کام کے لیے کھول دیا اور میں نے عمر کی رائے سے اتفاق کر لیا۔ زید کہتے ہیں : ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ ایک عقل مند نوجوان ہیں ، ہم آپ پر کوئی الزام بھی نہیں لگائے آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی وحی لکھا کرتے تھے۔ چناں چہ آپ قرآن کو تلاش کر کے اسے اکٹھا کریں ۔ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے کسی پہاڑ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا حکم دیتے تو وہ قرآن کو جمع کرنے والے کام سے بھاری نہیں تھا۔ میں نے کہا: آپ لوگ وہ کام کیسے کر سکتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا: اللہ کی قسم! یہ بہتر کام ہے۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے اصرار کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے سینے کو بھی اس کام کے لیے کھول دیا جس کے لیے ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے سینے کو کھولا تھا۔ چناں چہ میں نے قرآن کی تلاش شروع کی اور اسے کھجور کی شاخوں ، صاف پتھروں اور لوگوں کے سینوں سے لے کر اکٹھا کیا اور