کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 183
حقیقت میں ایسے ہی تھا کہ چار کے علاوہ کسی کو قرآن یاد نہیں تھا بلکہ اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں صرف ان چار کے بارے علم تھا، وگرنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے مختلف شہروں میں ہونے کی وجہ سے ان کے بارے احاطہ بھی کیسے کیا جا سکتا تھا۔‘‘ (مناہل العرفان للزرقانی: ۱/۲۳۴) اور یہ بات تبھی ممکن ہے کہ جب وہ ہر صحابی سے انفرادی طور پر ملے ہوں اور ہر ایک نے اپنے بارے آگاہی دی ہو کہ اس نے عہد نبوی میں قرآن کریم کا مکمل حفظ نہیں کیا تھا جب کہ عمومی لحاظ سے اس طرح نہیں ہو سکتا۔ نیز جب معاملہ ان کے علم پر موقوف ہو تو اس سے حقیقت میں ایسا ہونا لازم نہیں آتا نیز تواتر کے لیے بھی یہ شرط نہیں ہے کہ ہر کسی کو سارے کا سارا قرآن یاد ہو بلکہ جب سب نے تھوڑا تھوڑا کر کے مکمل یاد کر لیا ہو تو یہی کافی ہے۔ (امام ماوردی نے اس آخری جملہ میں ان ملحدین کا رد کیا ہے جو سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت کو دلیل بنا کر کہتے ہیں کہ قرآن تواتر سے ثابت نہیں ہے۔ ہم امام ماوردی کی بات کے ساتھ یہ اضافہ کرنا چاہیں گے کہ قرآن حفظ کے ساتھ ساتھ لکھا ہوا بھی تھا اور اس کا مفصل بیان آگے آئے گا۔ نیز تفصیل کے لیے دیکھیے: الاتقان: ۱/۷۲) امام ماوردی نے اس طریقے سے اس شبہے کو دور کیا ہے جس سے یہ وہم پیدا ہوتا تھا کہ حفاظِ قرآن کی تعداد بہت کم تھی اور انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں کلمہ حصر سے پیدا ہونے والے سوالات کا تسلی بخش جواب دیا ہے۔ ابو عبید نے اپنی کتاب ’’القراء ات‘‘ میں مہاجرین صحابہ میں ان قراء کا نام ذکر کیا ہے: خلفائے اربعہ، طلحہ، سعد، عبداللہ بن مسعود، حذیفہ، سالم، ابوہریرہ، عبداللہ بن السائب، عبادلہ اربعہ،[1] عائشہ، حفصہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہن جب کہ انصار میں عبادہ بن صامت، معاذ جن کی کنیت ابوحلیمہ تھی، مجمع بن جاریہ، فضالہ بن عبید اور مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہم ۔ اور انہوں نے صراحت کی ہے کہ ان میں سے کچھ حضرات نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حفظ مکمل کیا تھا۔ حافظ ذہبی نے ’’طبقات القراء‘‘ میں ذکر کیا ہے کہ یہ ان قراء کی تعداد ہے جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن سنایا تھا اور ہم تک ان کی اسناد پہنچی ہیں ۔ جب کہ جن لوگوں نے قرآن یاد کیا
[1] ان سے مراد چار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں جو فتویٰ دینے میں معروف تھے۔ عبداللہ بن عباس عبداللہ بن عمرو بن العاص، عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن زیبر رضی اللہ عنہم ۔