کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 181
۲۔ قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں ، میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں قرآن کس نے حفظ کیا تھا؟ تو انہوں نے فرمایا: چار آدمیوں نے جن کا تعلق انصار سے تھا: ابی بن کعب، معاذ بن جبل، زید بن ثابت اور ابوزید۔ میں نے پوچھا: ابو زید کون تھے؟ انہوں نے فرمایا: میرے ایک چچا تھے۔ ۳۔ اسی طرح سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو چار آدمیوں کو قرآن یاد تھا ابوالدرداء، معاذ بن جبل، زید بن ثابت اور ابوزید۔ ان روایات میں مذکور ابوزید کے بارے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے شرطِ بخاری پر آنے والی اسناد سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے جس ابوزید کو قرآن حفظ تھا ان کا نام قیس بن السکن تھا ، یہ ہمارے خاندان بنو عدی بن بخار سے تھے اور میرے چچا لگتے تھے، وہ فوت ہوئے تو ہمارے علاوہ ان کا کوئی وارث نہیں تھا۔ نیز حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے سعید بن عبید کے ترجمہ میں وضاحت کی ہے کہ یہ بھی حفاظ میں سے تھے اور قاری کے لقب سے مشہور تھے۔ (الاصابۃ: ۲/۲۸) ان سات یا آٹھ صحابہ کے ذکر سے یہ نہ سمجھا جائے کہ صرف یہی صحابہ حافظ تھے، بلکہ سیرت اور سنن کی کتابوں میں اس بات کی صراحت موجود ہے کہ صحابہ کرام قرآن کریم کو یاد کرنے میں مگن رہتے تھے اور اپنے بیوی بچوں کو بھی یاد کروایا کرتے تھے، نیز رات کے وقت اپنی نمازوں میں بھی پڑھا کرتے تھے یہاں تک کہ شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح ان کی آوازیں سنائی دیتی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے گھروں کے پاس سے گزرتے تو ان کے گھروں سے آنے والی آوازوں کو بڑے غور سے سنتے۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کاش تم مجھے کل رات دیکھتے جب میں تمہاری قراء ت کو سن رہا تھا، تمہیں لحنِ داؤدی عطاء کیا گیا ہے۔ (رواہ البخاری) سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے قرآن کریم یاد کیا تو میں ہر رات اس کی تلاوت کیا کرتا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بارے پتا چلا تو آپ نے فرمایا: ’’ایک مہینے میں پڑھا کرو۔‘‘ (اخرجہ النسائی بسند صحیح)