کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 173
سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیْمَآ اَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ.﴾ (الانفال: ۶۷۔۶۸)
’’کسی نبی کے لیے روا نہیں کہ وہ زمین میں خون ریزی کیے بغیر قیدی رکھے، تم دنیا کا مال چاہتے ہو جب کہ اللہ آخرت کا ارادہ رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ خوب غالب حکمت والا ہے۔ اگر پہلے سے ایسا لکھا ہوا نہ ہوتا تو تم نے جو کچھ لیا ہے اس کی وجہ سے تھیں دردناک عذاب پہنچتا۔‘‘
(اخرجہ احمد عن انس رضی اللّٰه عنہ )
٭ حنین کے دن مسلمانوں کو اپنی کثرت پر بڑا گھمنڈ تھا یہاں تک کہ ایک آدمی کہنے لگا: ہم قلت کی وجہ سے مغلوب نہیں ہو سکتے، اس وجہ سے انہیں عبرت ناک سبق ملا اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نازل ہوا:
﴿لَقَدْ نَصَرَکُمُ اللّٰہُ فِیْ مَوَاطِنَ کَثِیْرَۃٍ وَّیَوْمَ حُنَیْنٍ اِذْ اَعْجَبَتْکُمْ کَثْرَتُکُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْکُمْ شَیْئًا وَّضَاقَتْ عَلَیْکُمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّیْتُمْ مُّدْبِرِیْنَ. ثُمَّ اَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَاَنْزَلَ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْہَا وَعَذَّبَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَذٰلِکَ جَزَآئُ الْکٰفِرِیْنَ. ثُمَّ یَتُوْبُ اللّٰہُ مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ عَلٰی مَنْ یَّشآئُ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ.﴾ (التوبہ: ۲۵۔۲۷)
’’اللہ تعالیٰ نے بہت سے مواقع پر تمہاری مدد فرمائی اور حنین کے دن بھی جب تمہیں اپنی کثرت پر گھمنڈ تھا لیکن یہ (کثرت) تمہارے کچھ کام نہ آ سکی اور زمین فراخ ہونے کے باوجود تمہارے اوپر تنگ ہو گئی پھر تم پیٹھ پھیر کربھاگے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اور مومنین پر سکینت نازل فرمائی اور ایسے لشکر اتارے جنہیں تم نے نہیں دیکھا اور اس نے کافروں کو عذاب سے دوچار کیا اور کافروں کی یہی سزا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے جس کی توبہ کو چاہا قبول کیا اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔‘‘ (اخرجہ البیہقی فی الدلائل)
٭ رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کی موت واقع ہوئی تو اس کی نماز جنازہ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی گئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لیے کھڑے ہوئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: