کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 170
مال کے پاس نہ جاؤ مگر اس طریقے سے جو مستحسن ہے، یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے اور ناپ تول پوری پوری کرو، انصاف کے ساتھ، ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے، اور جب تم بات کرو تو انصاف (والی) کرو، گو وہ شخص قرابت دار ہی ہو اور اللہ تعالیٰ سے جو عہد کیا ہے اسے پورا کرو۔ ان باتوں کا اللہ نے تمہیں تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم یاد رکھو۔‘‘ پھر ان کے بعد ان احکام کی تفصیلات نازل فرمائیں ۔ ٭ مدنی معاملات کے اصول بھی مکہ میں ہی نازل ہوئے لیکن ان احکام کی تفصیل مدینہ میں نازل ہوئی، جیسا کہ لین دین کے معاملات اور سود کی آیات۔ ٭ خاندانی تعلقات کی بنیادی آیات مکہ میں نازل ہوئیں جب کہ میاں بیوی کے حقوق، ازدواجی زندگی کے واجبات اور ان کی بناء پر باہمی تعلقات کی بقاء، طلاق کی صورت میں علیحدگی یا موت کی وجہ سے ان کا خاتمہ، پھر قوانینِ وراثت یہ سب مدنی قوانین میں نازل ہوا۔ ٭ زنا بنیادی طور پر مکہ میں حرام ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰٓی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً وَ سَآئَ سَبِیْلًا.﴾ (الاسراء: ۳۲) ’’زنا کے قریب مت جاؤ بے شک یہ بے حیائی اور بہت برا رستہ ہے۔‘‘ لیکن اس سے متعلقہ سزائیں مدینہ میں نازل ہوئیں ۔ ٭ کسی کا ناحق خون کرنے کی حرمت مکہ میں اتری، فرمایا: ﴿وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ﴾ (الاسراء: ۳۳) ’’اور اس جان کو قتل مت کرو جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور جو شخص قتل کر دیا جائے۔‘‘ لیکن کسی جان کو قتل کرنے یا اس کے اعضاء کاٹنے پر سزا کیا ہوگی اس کا بیان مدینہ میں نازل ہونے والی وحی میں کیا گیا۔ ٭ بتدریج قانون سازی کی سب سے واضح مثال حرمت شراب ہے۔ پہلے یہ آیت نازل ہوئی: