کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 169
وَجْہَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُضْعِفُوْنَ.﴾ (الروم: ۳۸،۳۹) ’’قرابت دار، مسکین اور مسافر کو اس کا حق دیجیے یہ ان کے حق میں بہتر ہے جو اللہ کا دیدار کرنا چاہتے ہیں ، ایسے ہی لوگ نجات پانے والے ہیں ۔ جو مال تم سود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں (جا کر) بڑھتا رہے، وہ اللہ کے ہاں نہیں بڑھتا اور جو زکوٰۃ تم اللہ کی خوش نودی حاصل کرنے کے لیے دو تو ایسے ہی لوگ اپنے مال کو دو چند کرنے والے ہیں ۔‘‘ ٭ سورت الانعام جو کہ مکی ہے، نازل ہوئی، اس نے ایمان کے اصول اور توحید کے دلائل بیان کیے، شرک اور مشرکین کی قباحتوں کی وضاحت کی، کھانے کی اشیاء میں حلال وحرام کو واضح کیا اور مال واسباب اور جان کی حرمت کو محفوظ کرنے کی دعوت دی۔ فرمان رب العالمین ہے: ﴿قُلْ تَعَالَوْا اَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمْ عَلَیْکُمْ اَلَّا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَ لَا تَقْتُلُوْٓا اَوْلَادَکُمْ مِّنْ اِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُکُمْ وَ اِیَّاہُمْ وَ لَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَ مَا بَطَنَ وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ. وَ لَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ حَتّٰی یَبْلُغُ اَشُدَّہٗ وَ اَوْفُوا الْکَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ لَا نُکَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا وَ اِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوْا وَ لَوْ کَانَ ذَا قُرْبٰی وَ بِعَہْدِ اللّٰہِ اَوْفُوْا ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ.﴾ (الانعام: ۱۵۱۔۱۵۲) ’’آپ کہہ دیں : آؤ میں تمہیں وہ چیزیں پڑھ کر سناتا ہوں جن کو تمہارے رب نے تم پر حرام کیا ہے، وہ یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ، ماں باپ کے ساتھ احسان کرو اور اپنی اولاد کو افلاس کے سبب سے قتل نہ کرو، ہم تمہیں اور انہیں رزق دیتے ہیں اور بے حیائی کے جتنے بھی طریقے ہیں ان کے پاس بھی مت جاؤ خواہ علانیہ ہوں خواہ پوشیدہ اور جس کا خون کرنا اللہ نے حرام کر دیا ہے اسے قتل مت کرو، ہاں مگر حق کے ساتھ، ان باتوں کا تمہیں تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھو اور یتیم کے