کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 168
طرح واضح حکم لے کر آتا اور ان کے تقاضوں کے مطابق قانون کی بنیادیں یکے بعد دیگرے فراہم کرتا جس سے ان کے دلوں کا علاج ہوتا۔
قرآن کریم کے ابتدائی اصول اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں ، اس کی کتابوں ، رسولوں ، یوم آخرت، جزاوسزا اور جنت وجہنم پر ایمان لانے پر مشتمل ہیں ، قرآن نے ان باتوں پر دلائل دیے، جن سے مشرکین کے دلوں سے بت پرستی کے عقائد جڑ سے ختم ہوئے اور ان میں اسلامی عقائد کا پودا پروان چڑھنے لگا۔
قرآن نے اخلاقی خوبیاں اپنانے کا حکم دیا جن کی بدولت ان کا تزکیہ نفس ہوا اور ان کی کجی درست ہوئی، اسی طرح اس نے بے حیائی اور برائی سے منع کیا جس سے شر اور فساد کی جڑیں کٹ گئیں ۔ حلال وحرام کے قواعد وضع کیے تاکہ دین سربلند ہو سکے اور کھانے پینے، مال واسباب اور خون کے بارے تمام امور ان کے دلوں میں پیوست ہو جائیں ۔
پھر بتدریج قانون سازی کر کے امت کے دلوں کی ان اجتماعی بیماریوں کا علاج کیا جو ان کے دلوں میں گھر چکی تھیں ۔ اس سے ان کے لیے دین کے فرائض اور ارکانِ اسلام کی قانون سازی کی جس کی بدولت ان کے دل ایمان کی روشنی سے معمور ہوگئے اور وہ خالص اللہ کی عبادت کرنے لگے۔
اسی طرح قرآن کریم مسلمانوں کو اعلائے کلۃ اللہ کے لیے ان کے طویل ترین جہاد میں پیش آنے والے حوادثات کے مطابق نازل ہوتا۔
اسی لیے جب ہم قرآن کریم کی مکی اور مدنی سورتوں کو بنظر غائر دیکھتے ہیں تو وہ قانونی دفعات فراہم کرتی ہیں ۔ چند ایک مثالیں حسب ذیل ہیں :
٭ مکہ میں نماز کی ابتدا ہوئی اور سود کے مقابلے میں نظامِ زکوٰۃ کو شروع کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰی حَقَّہٗ وَ الْمِسْکِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ ذٰلِکَ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَ اللّٰہِ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ.وَ مَآ اٰتَیْتُمْ مِّنْ رِّبًالِّیَرْبُوَاْ فِیْٓ اَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا یَرْبُوْا عِنْدَ اللّٰہِ وَمَآ اٰتَیْتُمْ مِّنْ زَکٰوۃٍ تُرِیْدُوْنَ