کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 164
’’ان کی باتیں آپ کو پریشان نہ کریں بے شک تمام عزت اللہ ہی کے لیے ہے اور وہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے آپ کو حفاظت، غلبہ اور مدد کی بشارت دی۔فرمایا: ﴿وَ اللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ﴾ (المائدہ: ۶۷) ’’اور اللہ تعالیٰ آپ کو لوگوں سے بچائے گا۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿وَّیَنْصُرَکَ اللّٰہُ نَصْرًا عَزِیْزًا.﴾ (الفتح: ۳) ’’اور اللہ تعالیٰ کی خوب مدد فرمائے گا۔‘‘ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِی اِِنَّ اللّٰہَ قَوِیٌّ عَزِیْزٌ.﴾ (المجادلہ: ۲۱) ’’اللہ تعالیٰ یہ لکھ چکا ہے کہ میں اور میرے رسول ہی غالب رہیں گے، بے شک اللہ تعالیٰ طاقت ور غالب ہے۔‘‘ اسی طرح قرآن کریم کی آیات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آپ کی ہر قسم کی تسلی اور اطمینان کے لیے مسلسل نازل ہوتی رہیں ، یہاں تک غم واندوہ آپ کے دل میں اپنی جگہ نہ بناتے، غم میں آپ بے قابو نہ ہوتے اور مایوسی آپ کے قریب نہ آتی۔ انبیاء علیہم السلام کے واقعات آپ کے لیے نمونہ تھے، جھٹلانے والوں کا انجام آپ کے لیے شیرینی اور انبیاء کی نصرت ومدد آپ کے لیے خوش خبری تھی، اور تقاضۂ بشریت کے تحت جب آپ کو غم لاحق ہوتا ہو تسلی کے لیے آیات دوبارہ نازل ہو جاتیں چناں چہ دعوت کے اوپر آپ کا دل مضبوط رہتا اور مدد کے وعدہ کی وجہ سے آپ مطمئن رہتے۔ یہی وہ حکمت ہے جس کے قسط وار نزول کے اعتراض پر اللہ تعالیٰ نے کافروں کو جواب دیا۔ فرمایا: ﴿کَذٰلِکَ لِنُثَبِّتَ بِہٖ فُؤَادَکَ وَرَتَّلْنَاہُ تَرْتِیلًا.﴾ (الفرقان: ۳۲) ابوشامہ[1] کہتے ہیں :
[1] ان کا نام عبدالرحمان بن اسماعیل المقدسی ہے شوافع سے تعلق رکھنے والے ایک فقیہ تھے، ان کی مشہور تصانیف ’’الوجیز الی علوم تتعلق بالقرآن العزیز‘‘ اور قراء ات میں معروف کتاب ’’شرح علی الشاطبیہ‘‘ ہیں ۔ ۶۶۵ ہجری میں ان کی وفات ہوئی۔