کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 162
کے بادل ہیں جو جلد ہی جھٹ جاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان سابقہ انبیاء کے بارے اپنی سنت کو بتاتا ہے جنہیں جھٹلایا گیا اور اذیتیں دی گئیں ، لیکن انہوں نے صبر کیا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کی مدد آئی، نیز یہ بھی بتایا کہ آپ کی قوم صرف تکبر وغرور کی وجہ سے ہی آپ کو جھٹلا رہی ہے۔ اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کی گزشتہ انبیاء کے بارے سنت کی وجہ سے اپنی قوم کی تکالیف ، تکذیب اور بے رخی کے مقابلہ میں اطمینان اور تسلی حاصل ہوتی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿قَدْ نَعْلَمُ اِنَّہٗ لَیَحْزُنُکَ الَّذِیْ یَقُوْلُوْنَ فَاِنَّہُمْ لَا یُکَذِّبُوْنَکَ وَ لٰکِنَّ الظّٰلِمِیْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ یَجْحَدُوْنَ. وَ لَقَدْ کُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِکَ فَصَبَرُوْاعَلٰی مَا کُذِّبُوْا وَ اُوْذُوْا حَتّٰٓی اَتٰہُمْ نَصْرُنَا وَ لَا مُبَدِّلَ لَکَلِمٰتِ اللّٰہِ وَ لَقَدْ جَآئَ کَ مِنْ نَّبَاِی الْمُرْسَلِیْنَ﴾ (الانعام: ۳۳۔۳۴) ’’ہم خوب جانتے ہیں کہ آپ کو ان کے اقوال مغموم کرتے ہیں ، سو یہ لوگ آپ کو جھوٹا نہیں کہتے، بلکہ یہ ظالم تو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں اور آپ سے پہلے بھی بہت سے رسولوں کی تکذیب کی جا چکی ہے، انہوں نے اس پر صبر ہی کیا، ان کی تکذیب کی گئی، انہیں ایذائیں پہنچائی گئیں ، یہاں تک کہ ہماری مدد ان تک آپہنچی، اور اللہ کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں اور آپ کے پاس بعض پیغمبروں کی بعض خبریں پہنچ چکی ہیں ۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿فَاِنْ کَذَّبُوْکَ فَقَدْکُذِّبَ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِکَ جَآئُ وْا بِالْبَیِّنٰتِ وَ الزُّبُرِ وَ الْکِتٰبِ الْمُنِیْرِ.﴾ (آل عمران: ۱۸۴) ’’اگر یہ آپ کو جھٹلاتے ہیں (تو کوئی بات نہیں ) یقینا آپ سے پہلے بھی ان پیغمبروں کو جھٹلایا گیا جو واضح دلائل، صحائف اور روشن کتاب لے کر آئے تھے۔‘‘ اللہ تعالیٰ آپ کو صبر کرنے کا حکم دیتے ہیں جیسے آپ سے پہلے لوگوں نے صبر کیا، فرمایا: ﴿فَاصْبِرْ کَمَا صَبَرَ اُوْلُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ﴾ (الاحقاف: ۳۵)