کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 160
﴿وَما اَرْسَلْنَا قَبْلَکَ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ اِِلَّا اِِنَّہُمْ لَیَاْکُلُوْنَ الطَّعَامَ وَیَمْشُونَ فِی الْاَسْوَاقِ﴾ (الفرقان: ۲۰) ’’ہم نے آپ سے پہلے جتنے بھی رسول بھیجے وہ کھانا بھی کھاتے تھے اور بازاروں میں بھی چلتے تھے۔‘‘ اسی طرح جب انہوں نے یہ اعتراض کیا: ﴿اَبَعَثَ اللّٰہُ بَشَرًا رَّسُوْلًا.﴾ (الاسراء: ۹۴) ’’کیا اللہ نے انسان کو رسول بنا کر بھیجا ہے؟‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے جواب دیا: ﴿قُلْ لَّوْ کَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰٓئِکَۃٌ یَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّیْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَیْہِمْ مِّنَ السَّمَآئِ مَلَکًا رَّسُوْلًا.﴾ (الاسراء: ۹۵) ’’آپ فرما دیجیے کہ اگر زمین میں فرشتے چل پھر رہے ہوتے تو ہم آسمان سے ان کے لیے ایک فرشتے کو رسول بنا کر بھیجتے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَکَ اِلَّا رٍجَالًا نُّوْحِیْٓ اِلَیْہِمْ﴾ (الانبیاء: ۷) ’’اور آپ سے پہلے بھی ہم نے مردوں کو رسول بنا کر بھیجا، جن کی طرف ہم وحی کرتے تھے۔‘‘ بلکہ یہاں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے قسط وار نزول کی حکمت کو بیان کرتے ہوئے انہیں جواب دیا، فرمایا: ﴿کَذَالِکَ لِنُثَبِّتُ بِہٖ فُؤَادَکَ﴾ یعنی قسط وار قرآن کو نازل کرنے کی حکمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو تقویت دینا ہے۔ ﴿وَرَتَّلْنٰہُ تَرْتِیْلًا﴾ یعنی ہم نے ایک آیت کے بعد دوسری آیت عطا کی اور اسے خوب وضاحت سے بیان کیا۔ چناں چہ حادثات وواقعات کے مطابق قرآن کو نازل کرنا سمجھنے اور یاد کرنے کے لیے انتہائی مناسب اور آپ کے دل کی تقویت کا بہت بڑا سبب ہے۔